متفرق شعراء

شجاع احمدی

اندھیروں سے نہیں ڈرتے اجالوں سے نہیں ڈرتے

خمار عشق ہے، سختی کے پیالوں سے نہیں ڈرتے

محمد مصطفیٰؐ کی ہے غلامی کا نشہ ہم کو

ہم ایسے چھوٹے موٹے تاج والوں سے نہیں ڈرتے

وہ بیوہ اپنے بچے سے یہ کہتی ہے کہ مسجد جا

کہ ہم وہ لوگ جو ایسے ملالوں سے نہیں ڈرتے

گزشتہ اِک صدی کا یہ نتیجہ تم نہیں سمجھے

خدا والے تری بد مست چالوں سے نہیں ڈرتے

کئی آئے کہ ہم کشکول ہاتھوں میں تھما دیں گے

مگر تم ہو کہ پہلوں کی مثالوں سے نہیں ڈرتے

عدو لاچار ہو کر خود سے یہ تو پوچھتا ہوگا

کہ یہ کیوں جان جانے کے خیالوں سے نہیں ڈرتے

قمرؔ، طاقت کا دولت اور شہرت کا گھمنڈ اتنا

کہ یہ روزِ قیامت کے سوالوں سے نہیں ڈرتے

(سلمان احمد قمرؔ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button