متفرق مضامین

بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف

(شہود آصف۔ استاذ جامعہ احمدیہ گھانا)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ فرمودہ ۱۴؍جنوری۲۰۲۲ءمیں سفر ہجرت کے واقعات کا ذکر فرمایا۔ خطبہ کا متن الفضل انٹرنیشنل۴؍فروری۲۰۲۲ء کے شمارے میں شائع ہوا۔

قدید

یہ مقام رابغ سے ۷۴؍کلومیٹر جنوب میں اور مکہ سے ۱۵۹؍کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔ رسو ل اللہﷺ اور حضرت ابو بکر صدیق ؓ سفر ہجرت کے دوران قدید کے مغرب سے ہوکر اُمّ مَعبد کے خیمہ کے پاس سے گزرے۔ اٹلس سیرت النبی ﷺ میں اس مقام کی وجہ تسمیہ کے متعلق لکھا ہے کہ ابن کلبی کے مطابق جب تبّع یمن ،یثرب کی مہم سے لوٹاتو قدید کے مقام پر ٹھہرا۔آندھی سےاس کے لشکر کے خیمے پھٹ گئےاس لیے اس جگہ کا نام قدید پڑ گیا۔یہاں عرب کا مشہور بت منات بھی نصب تھا۔لوگ دُور دُور سے یہاں آتے تھے۔

وادی رانوناء

وادی سے چھوٹے برساتی نالے مراد ہیں جو مدینہ کی پہاڑی وادیوں کے درمیان بہتے تھے۔ یہ برساتی نالہ مدینہ کے جنوب میں جبل عیر سے شروع ہو کر مسجد قبا کے قریب سے گزرتا تھا۔ مسجد جمعہ کے قریب مہروز اور مذیب نالے بھی اس میں شامل ہو جاتے بعد ازاں شمالی جانب شہر کے باغوں سے گزرتا ہوا وادی بطحان میں جا ملتا تھا۔عہد نبویؐ کے بعد عبداللہ بن عمر بن عمر نے پانی محفوظ کرنے کے لیے اس نالہ پر بند/ڈیم بھی بنایا تھا۔ موجودہ زمانے میں اس کا قدرتی رستہ ختم ہوچکا ہے۔پرانے ڈیم کےکچھ آثار ملتے ہیں۔ رسول اللہﷺ نے جب قبا سے مدینہ کی طرف سفر فرمایا تو اس وادی سے گزرے اور یہاں نماز جمعہ بھی ادا کی۔

مسجد جمعہ

سفر ہجرت کے دوران قبا میں چند روز قیام کے بعد رسول اللہﷺ نے جمعہ کے روزیہاں سے کوچ فرمایا اور مدینہ میں داخل ہوئے۔ وادی رانوناء میں ایک جگہ پر نماز جمعہ ادا کی ۔بعد ازاں صحابہ کرامؓ نے یہاں مسجد تعمیر کی جسے مسجد جمعہ کا نام دیا گیا۔اٹلس سیرت کے مطابق اس کو مسجد جمعۃ الصلوٰة بھی کہا جاتا ہے۔یہ وادی رانوناء میں بنو سالم بن عوف کے محلہ میں ہے۔ سعودی بادشاہ فہد بن عبد العزیز کے دور میں اس مسجد کی تعمیر نو ہوئی۔ اس وقت اس کا کل رقبہ ۱۶۳۰؍میٹر اور ۶۵۰؍نمازی اس مسجد میں نماز ادا کر سکتے ہیں۔مسجد قبا سے یہ ۵۰۰؍میٹر دور ہے۔

مسجد صلوٰة الجمعة

جعرانہ

یہ قصبہ مکہ کے نواح میں ۳۰؍کلومیٹر کے فاصلے پرشمال مشرق میں واقع ہے۔یہ میقات کا ایک مقام بھی ہے جہاں سے لوگ احرام باندھ کر عمرہ اور حج کرتے ہیں۔اسی مناسبت سے عہد نبویؐ کے بعد یہاں ایک مسجد بھی تعمیر کی گئی ہے جسے مسجد جعرانہ کہتےہیں۔رسول اللہ ﷺ نے بھی تیسرے عمرہ کے لیے جعرانہ میں احرام باندھا اور مکہ میں داخل ہوئے۔ آپﷺ کے زمانے میں یہاں ایک چشمہ یا کنواں موجود تھا۔غزوہ حنین سے واپسی پر بھی آپ ﷺنے یہاں قیام فرمایا اور غسل کیا۔

مسجد جعرانہ

خطبہ میں مذکور دیگر دو مقامات یعنی قبا اور السنح کا گذشتہ مضامین میں ذکر کیا جا چکا ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button