آسٹریلیا (رپورٹس)

آسٹریلیا کے ریجنل ٹاؤن شیپرٹن (Shepparton) میں بین المذاہب سمپوزیم کا کامیاب انعقاد

(عاطف احمد زاہد۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل آسٹریلیا)

محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے مورخہ ۱۶؍مارچ۲۰۲۴ء کو جماعت احمدیہ میلبرن ویسٹ، آسٹریلیا کو ریجنل ٹاؤن شیپرٹن (Shepparton)میں ایک بین المذاہب سمپوزیم بعنوان ’’میرے مذہب میں روزوں کا مقام‘‘ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ۔ کسی بھی ریجنل ٹاؤن میں رمضان المبارک کی مناسبت سے یہ پہلا پروگرام تھا۔ شیپرٹن، میلبرن شہرسے ۱۸۱؍کلومیٹر دُور شمال میں تقریباً اڑ ھائی گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔ اس ٹاؤن کی کُل آبادی ۵۳؍ ہزار ۸۸۱؍ہے جبکہ گریٹر شیپرٹن کے علاقہ کی آبادی تقریباً ۶۷؍ہزار ہے۔

پروگرام کی تیاریوں کا آغاز تقریباً چار ہفتے قبل کیاگیا۔ چند احباب جماعت پر مشتمل ایک ٹیم بنائی گئی اور انہیں مخصوص ذمہ داریاں تفویض کی گئیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ سے پروگرام کی تشہیر کی گئی اور اس مقصد کے لیے ایک پوسٹربھی تیا رکیا گیا۔ تبلیغی مہمانوں اور عمائدین انفرادی دعوت نامے بھی ارسال کیے گئے۔ میڈیا کو آرڈینیٹر عزیز بھٹی صاحب کے دو ریڈیو انٹرویوز لیے گئے۔ نیز شیپرٹن کونسل کی ویب سائٹ نے پروگرام کے دعوت نامہ کو اپنی ویب سائٹ پر آویزاں کیا جس سے اس پروگرام کی خبر کثیر تعداد تک پہنچی۔

مورخہ ۱۶؍مارچ کی صبح کو احبا ب جماعت شیپرٹن کے لیے روانہ ہوئے اور وہاں پہنچ کر پروگرام کے حوالے سےVibert Reserve ہال کو تیا رکیا۔ ہال کے مین گیٹ کے سامنے برآمدے میں اسلام کے متعلق نمائش اور بک سٹال لگایا گیا جبکہ مین ہال کو پروگرام کے لیے تیا ر کیا گیا تھا۔

پروگرام کا باقاعدہ آغاز شام ساڑھے چھ بجے تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ اس کے بعد مختلف مذاہب کے راہنماؤں نے اپنے اپنے مذاہب میں روزوں کے تصور کو بیان کیا۔

پروگرام کے آخر پر خاکسار (مربی سلسلہ) کو اسلامی روزوں کی غرض و غایت اور افادیت پرایک پریزنٹیشن دینے کی توفیق ملی۔

مغرب کی اذان پر ہال میں موجود تمام لوگوں نے روزہ افطار کیا۔ افطارکے لیے مہمانوں کی خدمت میں فروٹ اور پانی پیش کیاگیا اور بعد ازاں مہمانوں کو عشائیہ دیاگیا۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے پروگرام نہایت کامیاب رہا اور ٹاؤن کے میئر، سٹیٹ ممبر آف پارلیمنٹ، ڈاکٹرز، پولیس، سرچ اینڈ ریسکیوکے نمائندوں سمیت ۶۵؍سے زائد تبلیغی مہمان اس پروگرام میں شامل ہوئے۔

اس ریجن کے دو مشہور اخباروں Shepp Adviser اور Shepp Newsنے اس پروگرام کے حوالہ سے تفصیلی رپورٹس شائع کیں۔ ان دونوں اخباروں کی تقسیم نہ صرف شیپرٹن بلکہ ارد گرد کےدوسرے علاقوں میں بھی ہوتی ہے۔ ایک محتاط اندازہ کے مطابق میڈیا اور سوشل میڈیا کےذریعہ ہمارا پیغام علاقہ کے تمام لوگوں تک پہنچا۔ الحمدللہ علیٰ ذالک

چند مہمانوں کے تاثرات: ممبر آف پارلیمنٹ محترمہ کِم اوکِیف (Kim O’ Keeffe) صاحبہ نےکہا کہ آج کی شام میں مختلف کمیونٹیز کا اکٹھا ہونا بہت اچھا تھا اور مختلف مذاہب کے لوگوں کا ایک جگہ اکٹھا ہونا بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس پروگرام سے ہم سب نے کچھ نہ کچھ سیکھا، میں نے یہ سیکھا کہ زندگی انمول ہے اور جو نعمتیں ہمارے پاس موجود ہیں ان کی قدر کرنی چاہیے۔ میں نے یہ سبق بھی سیکھا ہے کہ دوسروں کی بہتری کے لیے مزید کام کرنا چاہیے۔

محترمہ نےاگلے ہفتہ پارلیمنٹ میں جماعت کا نام لے کر اس پروگرام کا ذکر کرنے کا بھی وعدہ کیا۔

ریورنڈ جیروم فرانسس صاحب نے کہا کہ یہ ایک بہت اچھا پروگرام تھا۔ ملٹی کلچرل اِزم اور بین المذاہب گفتگو بہت اہم ہے۔ روزے ہمارے لیے بہت اہم ہیں اور یہ تمام مذاہب کو جوڑنے کا ذریعہ ہے۔ جتنا ہم دوسرے مذاہب کے بارے میں جانتے ہیں اتنا ہی کم ہم ان کے بارے میں شکوک وشبہات میں پڑتے ہیں۔ میرے خیال میں ہمارے درمیان مماثلتیں زیادہ پائی جاتی ہیں۔

چارلس اوگن تادے صاحب نے کہا کہ لیکچر سن کر اور لوگوں سے مل کر احمدیت اور اسلام کے بارے میں میرا علم وسیع ہوا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہماری تبلیغی مساعی میں برکت ڈالے اور ہمیں احسن رنگ میں اسلام احمدیت کا پیغام پہنچانے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button