اُڑا دے دشمنوں کی خاک ان کو پارہ پارہ کرخدایا تُو زمیں اور آسماں کو اک اشارہ کر جو تیری رہ میں جانیں ہار بیٹھے ہیں مرے مولاانہیں تُو آسمانِ احمدیت کا ستارہ کر ہمارے خوں سے ہولی کھیلنے والا یہ کیا جانےشہادت اپنی خواہش ہے، تُو شر کا تیز آرا کر مٹاتے ہیں عدو کلمہ، دلوں سے کیا مٹائیں گے؟سو اے مردِ خدا اِک پل بھی تُو ہمت نہ ہارا کر ہوا اس آتشِ دل کو دعاؤں سے تُو دیتا جاان آنکھوں میں چمکتے اشک کا اب تیز دھارا کر شہیدوں کے لہو سے داستانیں جو رقم ہوں گیسنا کر اگلی نسلوں کے مقدر کو سنوارا کر