https://youtu.be/foohVsSGr1o بچے والدین کی سب سے قیمتی امانت ہیں۔ اُن کی پرورش صرف کھانے پینے اور کپڑوں تک محدود نہیں ہوتی بلکہ محبت، توجہ اور نگرانی بھی لازمی ہے۔ والدین کی معمولی سی غفلت بعض اوقات بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔ حالیہ دنوں میں ایسے کئی واقعات سامنے آئے ہیں جن سے یہ پریشان کن منظر نامہ ابھرا ہے کہ بچوں کی چھوٹی چھوٹی عادات کو نظر انداز کرنا کتنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ اکثر بچے تنہائی یا ذہنی دباؤ کی وجہ سے عجیب عادات اپنا لیتے ہیں، جیسے کپڑوں کا کونا چبانا، کاغذ، مٹی یا پتھر کھانا یا بال منہ میں ڈالنا۔ بظاہر یہ باتیں معمولی لگتی ہیں مگر وقت کے ساتھ یہی عادت معدے اور آنتوں میں trichobezoar یعنی بالوں اور دیگر چیزوں کے گچھے بننے کا سبب بن جاتی ہے۔ trichobezoar ایک نایاب مگر سنگین طبّی حالت ہے جو اُس وقت پیدا ہوتی ہے جب کوئی شخص بار بار اپنے ہی بال یا دیگر غیر غذائی اشیاء کھاتا ہے۔ یہ بال معدے میں جمع ہو کر ایک ٹھوس گچھا بنا لیتے ہیں جو وقت کے ساتھ بڑا ہوتا چلا جاتا ہے اور ہاضمے کے نظام میں رکاوٹ ڈالنے لگتا ہے۔ ’’Tricho‘‘ یونانی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب بال ہے جبکہ ’’Bezoar‘‘ ایسے گچھے کو کہا جاتا ہے جو معدے میں غیر ہضم شدہ اشیاء سے بنتا ہے۔ یہ مرض عام طور پر trichophagia یعنی بال کھانے کی عادت اور pica یعنی غیر غذائی اشیاء کھانے کی نفسیاتی کیفیت کی وجہ سے جنم لیتا ہے۔ بعض اوقات ذہنی دباؤ، تنہائی یا نفسیاتی مسائل بھی اس کا باعث بنتے ہیں۔ یہ عادت زیادہ تر بچوں اور نوعمروں میں دیکھی جاتی ہے کیونکہ وہ اپنی کیفیت چھپاتے ہیں اور والدین بروقت دھیان نہیں دے پاتے۔ trichobezoar کی علامات میں پیٹ میں درد، بوجھ یا سختی کا احساس، متلی اور قےیا اُلٹی، کھانے میں دشواری یا جلد پیٹ بھرنے کا احساس شامل ہیں۔ مریض کا وزن تیزی سے کم ہونے لگتا ہے اور غذائی قلت پیدا ہو جاتی ہے۔ خون کی کمی بھی عام علامت ہے جبکہ سنگین صورت میں آنت بند ہو سکتی ہے جو ہنگامی صورتحال بن جاتی ہے۔ اس کی تشخیص کے لیے عموماً اینڈوسکوپی کی جاتی ہے جس میں کیمرے کے ذریعے معدے کا اندرونی معائنہ کیا جاتا ہے۔ بعض اوقات ایکس رے یا سی ٹی اسکین کے ذریعے بھی گچھے کی جگہ اور سائز معلوم کیا جاتا ہے۔ علاج کا انحصار گچھے کے سائز پر ہوتا ہے۔ چھوٹے گچھے بعض اوقات اینڈوسکوپی کے ذریعے نکالے جا سکتے ہیں، مگر بڑے اور سخت گچھے کے لیے سرجری لازمی ہو جاتی ہے۔ عام طور پر لیپروٹومی یا لیپروسکوپی کے ذریعے یہ گچھا نکالا جاتا ہے۔علاج کے بعد نفسیاتی مشاورت انتہائی ضروری ہے۔ چند واقعات پیش ہیں۔ مدھیہ پردیش کے ضلع رتلام میں ایک سات سالہ بچہ کئی ماہ سے پیٹ درد اور قے کی شکایت کرتا رہا۔ ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد دیکھا کہ اس کے معدے اور آنتوں میں بال، گھاس اور جوتے کے تسمے تک جمع ہیں۔ سرجری کے ذریعے یہ سب نکالا گیا۔ بعد میں ماہرِ نفسیات نے علاج شروع کیا تاکہ بچہ دوبارہ ایسی عادت نہ اپنائے۔ پھر اتر پردیش کی ایک ۱۴؍سالہ لڑکی کے معدے سے ۲۱۰ سینٹی میٹر طویل بالوں کا گچھا نکالا گیا جس میں ربڑ بینڈ اور دھاگے بھی شامل تھے۔ ڈاکٹروں کے مطابق یہ دنیا کا سب سے بڑا بالوں کا گچھا ہو سکتا ہے جسے گنیز ورلڈ ریکارڈ کے لیے بھیجا گیا ہے۔ دوسری جانب چین کے صوبہ ہینان کی ایک ۱۵؍سالہ بچی چھ سال سے اپنے ہی بال کھاتی رہی۔ نتیجتاً اس کے معدے میں تقریباً ۲ کلو وزنی بالوں کا گچھا بن گیا جسے آپریشن کے ذریعے نکالا گیا۔ لڑکی شدید کمزوری اور خون کی کمی میں مبتلا تھی مگر بروقت علاج نے جان بچا لی۔ والدین کی ذمہ داری: یہ واقعات ہمیں بتاتے ہیں کہ والدین کو بچوں کی عادات پر مسلسل نظر رکھنی چاہیے۔ اگر بچہ بار بار غیر غذائی چیزیں کھاتا ہے تو اسے معمولی نہ سمجھیں۔ فوراً ڈاکٹر یا ماہرِ نفسیات سے رجوع کریں۔ بچوں کے ساتھ وقت گزاریں تاکہ وہ تنہائی کا شکار نہ ہوں۔ انہیں مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھیں جیسے کھیل، کتابیں پڑھنا یا تخلیقی مشغلے۔محبت اور بات چیت کے ذریعے بچوں کے مسائل کو سنیں اور حل کریں۔ بچے مستقبل کے معمار ہیں۔ اگر ہم نے ان کی ذہنی و جسمانی صحت کا وقت پر خیال نہ رکھا تو نقصان ناقابلِ تلافی ہو سکتا ہے۔ مذکورہ تینوں واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ ایک معمولی عادت اگر نظر انداز ہو جائے تو کس حد تک خطرناک صورت اختیار کر سکتی ہے۔ والدین کے لیے یہ لمحۂ فکریہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کی ہر حرکت اور رویے کو سنجیدگی سے لیں کیونکہ بچوں کا خیال رکھنا ہی ان کے محفوظ اور روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔ مزید پڑھیں: شاورماShawarma