ہم کیوں مہِ صیام کا کرتے ہیں انتظاراس میں خدا سے رابطہ ہوتا ہے استوار رحمت کا پہلا عشرہ ہے، دوجا ہے مغفرتپائے جو تیسرا کہاں چھوئے گی اس کو نار یہ امتحاں ہے صبر کا، اس میں سکوں نہاںجس کے نصیب میں ہو یہ ، کب ہو وہ بیقرار اس ماہ میں وہ کرتا ہے سارے گنہ معافآئندہ اُن سے بچنے کے ساماں ہیں بے شمار جو اس کے در پہ جائے گا بخشش ہی پائے گارمضان ہی پناہ ، حفاظت کا ہے حصار صد شکر اپنی زندگی میں آ گیا ہے پھربندوں سے رب کی نعمتوں کا کیسے ہو شمار قرآن کا نزول اسی ماہ میں ہواجس پر عمل بچائے ، جو شیطان کا ہو وار لازم ہے تر رہے زباں اس کے درود سےملتا ہے جس کی پیروی میں خود خدا کا پیار