ہماری خامشی کو سب نے بے بسی سمجھا خبر کسے تھی کہ ہم حالتِ دعا میں رہےنماز عشق ادا کی اگرچہ مہر بلب جمیل سجدے میں باتیں ہزار کر آئے لوحِ دعا بنا لیا سارے وجود کو جب آرزوئے وصل ہی منظر میں رہ گئی سو جنم قربان کردیں ہم رضائے یار پر وہ میسر ہو تو پل کی زندگی بھی کم نہیں پڑی نہیں ہے ابھی تک نگاہ مُرشد کی وگرنہ اس کی توجہ سے کیا نہیں ملتا