ہر سو ہے آج شہر میں چرچا حنیف کادیکھو حسد کی آگ میں جلنا حریف کا دیکھی لئیق کی یہ شہادت تو یوں لگاایسا ہی واقعہ تھا وہ عبداللطیف کا کوئی نہ ہو دلیل جب کوئی نہ ہو جوابکیا قتل پھر کرو گے تم اپنے حریف کا؟ ہم کو تو موسموں کی نہ پروا ہوئی مگرلازم ہے تم پہ آئے گا موسم خریف کا قبضہ ہو اقتدار پہ چوروں کا جس جگہمشکل ہے ایسے حال میں جینا شریف کا جو بھی جڑا ہے شاخ سے وہ تو ہرا ہواکیا مول ہے زمین پہ بکھرے نحیف کا زاہدؔ کسی کے دل پہ کرے گا اثر ضرورہے قافیہ کثیف گو میری ردیف کا (سید طاہر احمد زاہد) مزید پڑھیں: نمازِ عقیدت میں مارے گئے ہیں