اے بستیٔ مسيح الزّمان تیرے وصل کاارماں جو دل کو تھا مرے ارماں ہی رہ گیا اس بار بھی نہ خواہشیں تکمیل پا سکیںاور سارا ولولہ مرا اشکوں میں بہ گیا تھا تیرگی کا ایک سمندر جو ساتھ تھالیکن تمام کرب میں چپ چاپ سہ گیا لکھے جو میں نے اپنی زیاں کاریوں کے بابیہ بھی لکھوں گا جلسے سے محروم رہ گیا جب کوئی در نہ مجھ کو سجھائی دیا تو پھراپنے تمام درد میں شعروں میں کہہ گیا (تفرید احمد مبارک) مزید پڑھیں: جنت کا ٹکڑا