بے سبب بدلا نہیں کرتے جہاں میں روز و شباس کی رحمت جب برس جاتی ہے تب، ہوتا ہے سب آسماں کا اور زمیں کا ہر مکیں حرکت میں ہےگردش دوراں کا شکوہ کیوں کروں میں بےسبب زندگی خوابوں میں رہ کر تو نہ بیتے گی یہاںہاں عمل کی کشمکش آئے نہ جب تک جاں بہ لب رشک کرتے ہیں فرشتے میرے رہبر پر کہ وہہر عمل میں آئینہ ہے مصطفٰؐے کا اک عجب مجھ کو صحرا میں کوئی بھی راہ بتلاتا نہیںوہ بنا ہے پر خدا کا نور لانے کا سبب تُو بنا ہر دھوپ میں میرے لیے یوں سائباںتیرے احسانوں کے سائے میں کھڑا ہوں باادب طارقؔ اب قربانیاں لائیں گی اس کے فضل کواب ہمارے دن پھریں گے جلد گو جانیں نہ کب