لغزش کا کوئی امکان نہیں ہر گام سنبھلتا جائے گااللہ کی رحمت ساتھ رہے یہ قافلہ چلتا جائے گا تسلیم و رضا کے سازوں پر نغماتِ محبت گاتا ہوایہ صدق و صفا کی راہوں پر بےخوف مچلتا جائے گا سینچا ہے اسے اک مردِ جری نے اپنے مقدس ہاتھوں سےیہ نخلِ وفا ہر موسم میں یونہی پھولتا پھلتا جائے گا لذت سے شناسا ہونے لگی پھر میری دعائے نیم شبیاب لمحہ بہ لمحہ ظلمتِ شب کا رنگ بدلتا جائے گا اے جور و جفا کے فرزندو کیوں دیکھتے ہو نفرت سے اسےمومن کی آنکھ کا ہر آنسو طوفان میں ڈھلتا جائے گا (خواجہ عبدالمومن ۔ ناروے) مزید پڑھیں: جانے پھر کس کا نصیب