مہر صدق و وفا تھی مری والدہاک دعا ہی دعا تھی مری والدہ اس کے آنچل سے جیون یہ مہکا مراپھول خوشبو ادا تھی مری والدہ زندگی کا سبق گود میں ہی دیاجود و لطف و عطا تھی مری والدہ سنگ کھیلی تھی میں سنگ روئی تھی میںمیرے بچپن کی ساتھی مری والدہ ہر عمل با عمل تھا محبت سے پُراپنے رب کی رضا تھی مری والدہ زاہدہ، عابدہ، پارسا، ذاکرہباحیا، شاکرہ تھی مری والدہ طیّبہ، طاہرہ، صالحہ، قانتہالغرض باصفا تھی مری والدہ اپنے مولا سے خوش اپنے جیون سے خوشمسکراتا دیا تھی مری والدہ (دیا جیم۔ فجی)