(سید طاہر احمد زاہد) ذہن جب تک رسا نہیں ہوتاشعر تب تک عطا نہیں ہوتا لاکھ سجدے بھی ہوں اگر اس کوکوئی پتھر خدا نہیں ہوتا فرق پیدا کیے ہیں انساں نےکوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا دل وہ شیشہ کہ ٹوٹ جائے توشور اس کا ذرا نہیں ہوتا تُو جو ہوتا ہے میرے پہلو میںہم کو اپنا پتا نہیں ہوتا ہم بھی زاہدؔ بھٹک گئے ہوتےگر وہ دستِ دعا نہیں ہوتا