دسمبر کا مہینہ جب ہے آتاہمیں ربوہ کی یادیں ہے دلاتا بھری تھیں گاڑیاں لوگوں سے آتیںبسیں بھی بھر کے تھیں مہمان لاتیں وہاں لنگر مسیح کے چلتے ہر دممحبت کے دیے جلتے تھے باہم خلیفہ کا تھا سب دیدار کرتےاور حاصل ان کا تھا سب پیار کرتے وہاں جلسہ میں تقریریں جو ہوتیںوہ ایماں کے دلوں میں بیج بوتیں ترنّم سے جو نظمیں ہم تھے سُنتےخدا کی حمد میں سب سر تھے دھنتے خدایا! رونقیں وہ پھر لوٹا دےتو برکت ربوہ کو پھر بےبہا دے خدایا! سن لے مومنؔ کی دعائیںشکستہ دل کی ساری التجائیں