https://youtu.be/YxEW6aVgYQQ رضا سلیم جامعہ احمدیہ یوکے کا طالبِ علم تھا۔ ۲۰۱۶ء میں، جبکہ جامعہ کے چوتھے سال میں تھا، ایک حادثہ کا شکار ہوا اور جانبر نہ ہوسکا۔انا للہ واناالیہ راجعون۔ آج ۱۳؍ مئی کو اس کی کلاس نے حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ سے جامعہ کی تعلیم مکمل کرکے اسناد حاصل کیں۔ رضا سلیم مرحوم ان میں نہ تھا۔ یہ الفاظ اس کی زبانی لکھے گئے ہیں۔ ہوا میں خوشبو، فضا پہ نشاط چھائی ہےچمن میں لگتا ہے فصلِ بہار آئی ہےنسیمِ صبح نے باندھی ہے وصل کی پازیبہیں رنگ پوش چمن کے سبھی فراز و نشیبہر ایک پھول کے چہرے پہ اک تبسم ہےتو دل میں جوشِ جنوں کا عجب تلاطم ہےہوا کے دوش پہ مجھ تک بھی آئی ہے یہ خبرجو بیج بوئے گئے تھے، وہ ہو گئے ہیں شجراِسی چمن کی زمیں میں مجھے بھی بویا گیامگر میں آب و گِلِ گُلسِتاں میں کھویا گیااِسی چمن میں تھا لیکن زمین دوز تھا میںتمہارے ساتھ ہی ہر دم، شبانہ روز تھا میںمری نمو کے نصیبوں کے رنگ اور ہی تھےکہ میرے خواب و خیال و امنگ اور ہی تھےفضا کو تم نے جو شاداب کر کے رکھنا تھاتو میں نے مٹی کو سیراب کر کے رکھنا تھااِسی زمیں کے تلے خاک اوڑھ لی میں نےچمن کے رنگوں کی پوشاک اوڑھ لی میں نےسو یہ گماں نہ کرو تم سے کھو گیا ہوں میںکہ اِس بساط کی بنیاد ہو گیا ہوں میںسو یہ بہار ہے میرے لیے نشاط انگیزکہ میرے دم سے چمن کی زمین ہے زرخیزتو آؤ جشن کریں، میں تمہارے ساتھ ہی ہوںخوشی کے جام بھریں، میں تمہارے ساتھ ہی ہوںہمارا قافلہ سالار دے رہا ہے صداچلو کہ فرض کے سب قرض کر کے آئیں اداجو تم ہو سطحِ زمیں پر، تو میں ہوں زیرِ زمیںچلو زمین پہ اک انقلاب لے آئیں!چلو فلک پہ ستاروں کو چُھو کے آتے ہیںچلو کہ غرب سے ہم آفتاب لے آئیں ٭…٭…٭