ہیں مخاطَب آج میرے جامعہ کے نوجواںوقف ہیں دیں کے لیے سب جن کے روح و جسم و جاں پڑھ رہے ہیں اور پھر یہ جائیں گے میدان میںپھر لکھیں گے سب یہ اپنی داستانِ کامراں ہیں مری آنکھوں کے آگے سب تمہارے پیش رَوسیّدی عبداللطیفؓ اور نوردیںؓ سی ہستیاں باادب جتنے بھی ہو گے اور جتنے باخبراُس قدر ہوں گی تمہارے حسن کی رعنائیاں ہے چمک آنکھوں میں جن کی منزلوں پر ہے نظرچودھویں کے چاند کے ہے چارسُو یہ کہکشاں ہے تمہاری جنگ ہر میدان میں کردار کیآگئے ہو تم جلا کر اپنی اپنی کشتیاں ہے تمہاری منتظر بلخ و بخارا کی زمیںہیں تمہارے ہاتھ میں اب روس کی بھی چابیاں روک سکتی ہی نہیں اب چین کی دیوار بھیمنتظر ہیں خود وہاں کی خوبصورت بستیاں نوح جیسا عزم ہو اور نوح جیسی کشتیاںخود بخود کُھلتے رہیں گے کشتیوں کے بادباں ہے سلام ان ماؤں کو جن کے جگر گوشے ہو تمجو تمہاری کامیابی کے لیے ہیں ذکر خواں جی یہ چاہے ہے کہ اُن ماؤں کے چومیں ہم قدمقابلِ تقلید ہیں جن کی یہ سب قربانیاں ہے دعا سب کی کہ ہو تم بامراد و باوقارکامیابی سے قدم چومیں تمہارے امتحاں ہاں تعلق ہو امامِ وقت سے ایسا کہ بسجیسے پانی میں رہیں دریا کے زندہ مچھلیاں