(جامعہ احمدیہ کے واقفِ زندگی طلبہ کے نام ) (کافی عرصہ قبل خاکسار نے یہ نظم جامعہ احمدیہ لندن کے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھی ۔ حضور انو رکی خدمت میں بھجوائی تو حضور نے پسند فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ یہ نظم خود جامعہ جا کر سب طلبہ کے سامنے سنائیں ۔ اس ارشاد کی تعمیل کی گئی ۔ الحمدللہ ) رقم کر رہا ہوں عزیزانِ مَنتمہارے لیے چند حرفِ سخن گھروں سے تم آئے خدا کے لیےکیے وقف تم نے یہ تن اور مَن ہے پیشِ نظر بس خدا کی رضااسی بات کی ہے دلوں میں لگن ہو سرشار تم خدمتِ دین سےنہیں ہے کوئی اس سے بہتر چلن فرشتوں کا سایہ ہے سر پر مدامہو عزمِ جواں، سر پہ باندھے کفن دعائیں خلیفہ کی ہر دم نصیبنہیں اس سے بڑھ کر کوئی اور دَھن منادی ہو دینِ محمدؐ کے تمرہو ہر جگہ ہر زماں نعرہ زَن مسیحِ محمدؐ کے جاںباز ہوفدا کر دو اس راہ میں جان و تن ہو معمار دنیائے فردا کے تممٹا ڈالو ظلمت کے نقشِ کہن مسیحا ہو تم عصرِ بیمار کےاندھیروں میں ہو روشنی کی کرن تمہی سے ملے گی نئی زندگیہے وابستہ تم سے بہارِ چمن تم آگے بڑھو راہ پر تیز تریقیں سے رہو ہر گھڑی گام زَن بڑھو اپنی قامت میں اِس شان سےبڑھیں جیسے باغوں میں سرو و سمن دعاؤں سے معمور ہو ہر گھڑیہو رب کا کرم تم پہ سایہ فگن