عالمی خبریں

مختصر عالمی جماعتی خبریں

(فرخ راحیل۔مربی سلسلہ، الفضل انٹرنیشنل،لندن)

مرتبہ فرخ راحیل۔ مربیٔ سلسلہ

اس کالم میں الفضل انٹرنیشنل کو موصول ہونے والی جماعت احمدیہ عالمگیر کی تبلیغی و تربیتی مساعی پر مشتمل رپورٹس کا خلاصہ پیش کیا جاتا ہے۔

﴿فجی﴾

فجی کے مختلف مقامات پر بُک سٹالز لگانے کے کامیاب پروگرامز

[خلاصہ رپورٹس مرسلہ سیف اللہ مجید (مربی سلسلہ) اور آصف احمدعارف(مربی سلسلہ) ]

اللہ تعالیٰ کے فضل سےجماعت احمدیہ فجی کو مورخہ 27؍جنوری بمقام لکوتو(LEKUTU)،مورخہ 02؍ فروری بمقام لمباسہ ٹاؤن اور مورخہ 10؍ فروری بمقام صووا بُک سٹال لگانے کی توفیق ملی۔

ان بُک سٹالز کا بنیادیمقصد اسلام کی خوبصورت تعلیم کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانا اوراسلام کے بارہ میں لوگوں کے منفی خیالات کواحمدیت یعنی حقیقی اسلام کی پُر امن اور بھائی چارہ کی تعلیم سے دُور کرنا تھا ۔
ان بک سٹالز پر اسلام کی پُر امن تعلیم سے متعلق مختلف بینرز آویزاں کئے گئے تھے جن کو دیکھ کر لوگ بہت متأثر ہوئے۔نیز قرآن مجید کے مختلف زبانوں میں تراجم، خاص طور پر فجین ترجمہ اور ہندی ترجمہ دیکھ کر لوگوں نے حیرانگی کا اظہار کیا۔ قرآن کریم کے علاوہ مختلف زبانوں میں جماعتی لٹریچر، کتب حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام اور خلفاء کی کتب ان سٹالز پر رکھی گئیں۔

ان مواقع پر مختلف عناوین پر مشتمل پمفلٹس اور بعض کتب بھی تقسیم کی گئیں۔ بُک سٹال کو وِزٹ کرنے والے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے احباب و خواتین تھیں۔ لمباسا ٹاؤن کے بُک سٹال پر ایک ہندو خاتون کو پمفلٹ بعنوان He is our Krishna دیا گیا تو وہ بہت خوش ہوئی اور فرطِ جذبات سے اس کے آنسو رواں ہو گئے۔وہ بڑے جذباتی انداز میںکہنے لگی کہ مَیں نے پہلی دفعہ کسی مسلمان کو کرشن جی کےبارہ میں پمفلٹ تقسیم کرتے دیکھا ہے ۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے تمام بُک سٹالز کامیاب رہے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جماعت احمدیہ فجی روز افزوں ترقی کرتی رہے اور ان کوششوں کے نتیجہ میں بہترین ثمرات نصیب ہوں۔ آمین۔

٭…٭…٭

﴿بنگلہ دیش﴾

جامعہ احمدیہ بنگلہ دیش کی تقریب تقسیم اسناد کا بابرکت اور کامیاب انعقاد

(رپورٹ مرتبہ یاسین احمد،وائس پرنسپل جامعہ احمدیہ بنگلہ دیش)

ہماری یہ انتہائی خوش قسمتی ہے کہ جلسہ سالانہ بنگلہ دیش کے موقع پر ہر سال سیدنا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کسی مرکزی نمائندہ کو بنگلہ دیش بھجواتے ہیں۔امسال(2018ء) مکرم مولانا سید محمود احمدشاہ صاحب ناظر اصلاح و ارشاد پاکستان تشریف لائے تھے۔ چنانچہ مرکزی نمائندہ کی موجودگی میں جامعہ احمدیہ میں تقریب تقسیم اسناد کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے۔
ستمبر2006ء میںجامعہ احمدیہ بنگلہ دیش کے سات سالہ شاہد کورس کا آغاز ہوا تھا۔اب تک اللہ تعالیٰ کے فضل سے کُل37 طلباء نے شاہد ڈگری حاصل کر لی ہیں۔2016 ء میں 6 طلباء اور 2017ء میں 7 طلباء نے

کورس مکمل کیا تھا جنہیںاس تقریب میں اسناد دی گئیں۔

جامعہ احمدیہ بنگلہ دیش میں جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل کے لئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے منظور شدہ سات سالہ نصاب پڑھایا جاتا ہے۔مضامین میں ترجمۃ القرآن ، تفسیر القرآن، حدیث، عربی ادب، عربی قواعد، اردو، فارسی، انگریزی کے علاوہ کلام، موازنۂ مذاہب،فقہ،تاریخِ اسلام، تاریخ احمدیت وغیرہ بھی پڑھائے جاتے ہیں۔نصاب کے ساتھ ساتھ علمی مقابلہ جات بھی ہوتے ہیں مثلاً تلاوت قرآن ، نظم ، تقریر اور مضمون نویسی (بزبان اردو،انگریزی اور بنگلہ)۔ نیز کوئزقرآن مجید اور روحانی خزائن کوئز کے بھی بہت دلچسپ مقابلے ہوتے ہیں۔

سال بھر میں کھیلوں کا بھی انتظام ہے۔ فٹ بال، کرکٹ، والی بال وغیرہ۔ روزانہ صبح ورزش ضرور ی ہے۔ سال میں ایک دفعہ 5 کلومیٹر تیز چلنے اور ایک دفعہ 20 کلومیٹر پیدل چلنے کا مقابلہ بھی ہوتا ہے۔ماہ جنوری میں تین روزہ سالانہ کھیلوں میںورزشی مقابلہ جات ہوتے ہیں۔ سال میں ایک روز پکنک ہوتی ہے۔ اسی طرح ہر سال درجہ ثالثہ اور درجہ رابعہ کے طلباء چار روز کے لئے تعلیمی سفر پر جاتے ہیں۔جس میں Bay of Bengol کے خوبصورت جزیرہ سینٹ مارٹین،Bazar Cox’sکے ساحل سمندر،پہاڑی ضلع Bandar Bon شامل ہیں۔

ہر سال تقریبًا 5ہفتوں پر مشتمل تعلیمی سفر کے لئے شاہد کلاس کے طلباءقادیان جاتے ہیں۔قادیان میںپرنسپل صاحب جامعہ احمدیہ قادیان کے زیر انتظام طلباء تعلیمی و تربیتی پروگرام میں حصہ لیتے ہیں۔ علاوہ ازیں مقدس مقامات لدھیانہ، ہوشیارپور وغیرہ کی زیارت بھی کروائی جاتی ہے۔ مسجد مبارک قادیان میں نمازیں اور نوافل ادا کرنے اور بہشتی مقبرہ میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مزارِ مبارک پر دعائیں کرنے سے جو غیر معمولی اثر ہو تا ہے وہ الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ایسے پروگراموں سے طلباء کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔

قادیان میں شاہد کے امتحانات کی تیاری بھی کروائی جاتی ہے۔ان امتحانات کا انتظام پرنسپل جامعہ احمدیہ قادیان کے زیرِ نگرانی ہوتا ہے۔ اس سے قبل شاہد کلاس کے طلباء مقررہ عنوان پر مقالہ تحریر کرتے ہیں۔ ممتحن صاحبان مقالہ جات چیک کرتے ہیں اور پھر Viva ہو تا ہے۔امتحانات کے نتائج حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں پیش ہوتے ہیں۔

امسال کی تقریب تقسیم اسناد میں شاہد کی سند حاصل کرنے والے مربیان سلسلہ کے اسماء درج ذیل ہیں

سن2016 ءکے مربیان سلسلہ1:۔ مکرم روح الامین۔ 2۔ مکرم شعیب احمد خندکر۔3۔ مکرم خالد مسند احمد خان۔4۔ مکرم محمدبیپلب شاہ۔5۔مکرم طاہر احمد۔6 ۔مکرم زاہد الاسلام۔

سن 2017ءکے مربیان سلسلہ1:۔ مکرم شاہ احسان الدین۔2۔مکرم محمد عطاء الرحمان۔ 3۔ مکرم نعام الحسن۔ 4۔ مکرم محمد فراد احمد۔5۔مکرم عبد المنعم خان چوہدری۔ 6 ۔مکرم محمد قمر الزمان۔ 7۔مکرم معروف احمد۔

9 فروری2018ءبعدنمازعشاءتقریب تقسیم اسناد جامعہ احمدیہ کے اسمبلی ہال میں منعقد ہوئی۔ جامعہ کے تمام طلباءاوراساتذہ کے علاوہ لندن سے مکرم مرزا محمود احمد صاحب، جامعہ بورڈ آف گورنرز کے ممبران ، شاہدین کے Guardians اورمہمان کرام بھی شامل تھے ۔

مکرم مولانا محمو د احمدشاہ صاحب کی صدارت میں تقریب کا آغاز تلاوت قرآن مجید اور نظم سے ہوا۔اس کے بعد مکرم مولانا محمد امداد الرحمان صدیقی صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ بنگلہ دیش نے معززین کو خوش آمدید کہا اور مختصر رپورٹ پیش کی۔ بعد ازاں مکرم مولانا سید محموداحمدشاہ صاحب نے شاہدین میں سندات تقسیم کیں اور اختتامی تقریر کی۔آپ نے مختصر لیکن بہت مفید اور ضروری نصائح کیں اور قیمتی ہدایات دے کر دعا کروائی۔ کھانے کے بعد یہ تقریب اپنے اختتام کو پہنچی ۔

٭…٭…٭

﴿بینن( مغربی افریقہ)﴾

بینن کے گاؤں ’’سینوے پوتا‘‘ میں احمدیہ مسجد کا افتتاح

(خلاصہ رپورٹ مرتبہ مکرم عارف محمود مبلغ سلسلہ، بینن )

سینوےپوتا(SINWE-KPOTA)گائوںمیں جماعت کا پوداسال2015ءمیںلگا۔مکرم رحیم زکریا صاحب اس علاقہ میں تبلیغ کے دوران سینوے پوتا گائوں کے ایک دوست مکرم ایریک (Mr Erick) صاحب سے ملے جنہوں نے بیعت کرلی اورافراد جماعت کو اپنے گائوںمیں تبلیغ کرنے کی دعوت دی۔ گاؤں میں تبلیغ کے نتیجہ میںبیعتیں ہوئیں۔چند روز بعد تیز آندھی کے ساتھ بارش آئی جس کے نتیجہ میں مکرم صدر صاحب کے گھر کی دیوار گر گئی اور ان کا نومولود بچہ فوت ہوگیا۔اس حادثہ سے علاقہ میں ایک شور پڑ گیا کہ ان لوگوں کا اپنے دین سے پھر جانے کی وجہ سے ہمارے خدا ہم سے ناراض ہو گئے ہیں۔ چونکہ یہ لوگ احمدیت قبول کرنے سے قبل مشرک تھے اس لئے اس بات کا انہوں نے بہت اثر لیا مگر صدر صاحب اور دوسرے افرادِ جماعت کے ایمان میں کوئی لغزش نہ آئی اور وہ اپنے ایمان اور اسلام احمدیت پر قائم رہے۔صدر صاحب نے حضور انور کی خدمت میں ایک دعائیہ خط لکھا جس کے جواب میں پیارے حضور نے ایک نعم البدل بچے کی بشارت دی۔ چنانچہ چند ماہ بعد اللہ تعالیٰ نے ان کو ایک بیٹے سے نوازا۔ اس کے سوا سال بعد اللہ تعالیٰ نے ان کو دوسرے بیٹے سے نوازا جس سے ان کے ایمان و ایقان میں نہ صرف اضافہ ہوا بلکہ خلافت سے بھی مضبوط تعلق پیدا ہوا۔ آج اللہ کے فضل سے وہ نظام جماعت کا فعّال حصہ ہیںاور مالی قربانی میں بھی پیش پیش ہیں ۔ الحمد للہ۔

اس گائوں میں مسجد کی تعمیر کا آغاز اپریل 2017ء میں ہوا۔ تعمیر میں خدام اور اطفال اور لجنہ نے بڑھ چڑ ھ کر حصہ لیا اور مستری کے ساتھ مل کر کام کیا۔ خدا کے فضل سے اڑھائی ماہ کے قلیل عرصہ میں ہی مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی۔ اور مورخہ 19 نومبر 2017ء افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں افراد جماعت کے علاوہ اس علاقہ کی مذہبی و سرکاری اہم شخصیات نے شرکت کی۔

اس علاقہ کے کمشنر پولیس نے مکرم امیر صاحب کے وفد کی عزت میں پروٹوکول دیتے ہوئےپولیس کی ایک گاڑی بوہیکوں شہر میں ریجنل ہیڈکوارٹر بھجوائی تاکہ وہاں سے مکرم امیر صاحب کے وفد کو ایسکورٹ کرکے گاؤں تک لایا جائے۔گاؤں والوں نے نہایت گرم جوشی کے ساتھ وفد کا استقبال کیا۔

پروگرام کا باقاعدہ آغاز دوپہر د و بجےہوا۔ تلاوت قرآن مجید مع فرنچ ترجمہ کے بعد مکرم صدر صاحب نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔

بعد ازاں معزز شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ تمام احباب نے جماعت احمدیہ کی کوششوں کو سراہا اور مسجد کی تعمیر پر خوشی کا اظہار کیا۔

اس کے بعد اطفال او ر ناصرات نے مل کر اردو میں نظم پیش کی اور آخر پر مکرم رانا فاروق احمد صاحب امیر جماعت احمدیہ بینن نے تقریر کی۔ آپ نے احمدیوںکو مسجد آباد کرنے اور اس کے حقوق ادا کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ آپ نے کہا کہ مسجد امن قائم کرنے کی ایک عظیم درسگاہ ہوتی ہے۔چنانچہ اس مقصد کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔

اس کے بعد تمام احباب مکرم امیر صاحب کے ہمراہ مسجد کی جانب گئے اور مکرم امیر صاحب ، کمشنر پولیس صاحب اور اس علاقہ کے سنٹرل امام صاحب نے مل کر فیتا کاٹ کر مسجد کا افتتاح کیا۔بعد ازاں امیر صاحب نے دعا کروائی۔ نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد تمام شاملین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا ۔

اس پروگرام میں شاملین کی تعداد چار سو سے زائد تھی۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button