متفرق شعراءمنظوم کلام

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پُرمعارف فارسی منظوم کلام پر تضمین

(چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی)

لائی ہے بادِ صبا اُس پار سے خبرِ عظیم
وہ خدائے لَمْ یزل جو عرشِ کُن پر ہے مقیم
ہے اسی کو علم سارا ، ہے وہی تنہا علیم
’’شانِ احمدؐ را کہ داند جز خداوندِ کریم آنچناں از خود جدا شد کز میاں افتاد میم‘‘

ہمسرِ اُو در زمین و آسماں مادر نہ زاد
دیکھ کر اس کو پکار اُٹھے فرشتے زندہ باد
خوش جمال و خوش خیال و خوش خصال و خوش نہاد
’’زاں نمط شد محوِ دلبر کز کمالِ اتحاد پیکرِ اُو شد سراسر صورتِ ربّ رحیم‘‘

اس کی آہِ نیم شب سے رات کا سینہ ہے چاک
اس کا چہرہ چاند اور سورج سے بڑھ کر تابناک
سُرمۂ چشمِ بصیرت اس کے نقشِ پا کی خاک
’’بوئے محبوبِ حقیقی می دمد زاں رُوئےؐ پاک ذاتِ حقّانی صفاتش ، مظہرِ ذاتِ قدیم‘‘

کیا بتاؤں تم کو اس کا مرتبہ ، اس کا کمال
ایک ہی دل میں لگن ہے ، ایک ہی دل میں خیال
گالیاں بھی دو اگر مجھ کو ، نہیں اس کا ملال
’’گرچہ منسوبم کند کس سوئے الحاد و ضلال چوں دلِ احمدؐ نمی بینم دگر عرشِ عظیم‘‘

تُو نے یا ربّ! دی مجھے اس کی غلامی کی سند
وہ غلامی جس کی لذّت کی نہایت ہے نہ حد
مان لے یہ التجا بھی ، الغیاث و المدد!
’’در رہِ عشقِ محمدؐ ایں سر و جانم رَود ایں تمنّا ، ایں دُعا ، ایں در دلم عزم صمیم‘‘

عشق کی منزل کٹھن ہے ، راستہ ہے صَعب ناک
مجھ کو ڈر ہے تم نہ ہو جاؤ کہیں رہ میں ہلاک
آؤ کر لو مجھ سے مل کر اس سفر میں اشتراک
’’از عنایاتِ خدا وز فضلِ آں دادارِ پاک دشمنِ فرعونیا نم بہرِ عشقِ آں کلیم‘‘

’’گرچہ ہوں مَیں بس ضعیف و ناتوان و دل فگار
ہیں درندے ہر طرف ، مَیں عافیت کا ہوں حصار
مَیں ہوں وہ نُورِ خدا جس سے ہوا دن آشکار‘‘
’’منّت ایزد را کہ مَن بر رغمِ اہلِ روزگار صد بلارا می خَرم از ذوقِ آں عَین النعیم‘‘

مَیں غلامِ احمدِؐ مُرسل ہوں اے کرّوبیاں!
دے رہاں ہوں اپنے خالق کی بڑائی کی اذاں
قریہ قریہ ، ربوہ ربوہ ، قادیاں در قادیاں
’’آں مقام و رتبتِ خاصشؐ کہ بر من شد عیاں گفتمے گردیدمے طبعے دریں راہِ سلیم‘‘

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button