دل کے ویراں آنگن میں مانوس سی آہٹ ہوتی ہےآنکھ کھلے تو ویرانی انگارے اوڑھے سوتی ہے جانتا ہے یہ درد وہی جس کا کوئی پیارا رخصت ہوتنہا کس کو کہتے ہیں یہ تنہائی کیا ہوتی ہے؟ کرب کے شانے پر سر رکھ کے پہروں روتی رہتی ہوںپیار سے گال کو چومنے والا آنکھ کا نمکیں موتی ہے کچھ لوگوں کی تیکھی باتیں دل کے اندر چھید کریںکچھ اپنی حساس طبیعت راہ میں کانٹے بوتی ہے غم کا بھاری بوجھ اٹھائے جانے کب تک چلنا ہےدرد کہاں تک سہنا ہے برداشت کی حد بھی ہوتی ہے اپنے من کی دنیا میں جب رین بسیرا کرتی ہوںہولے سے آکر یاد کسی کی مجھ سے لپٹ کر روتی ہے