(سکاٹ لینڈ جانے کے لیے ہیتھرو کےمطار پر جہاز کا انتظار کرتے ہوئے چند اشعار موزوں ہوئے۔ بقیہ اشعار جہاز میں سفر کے دوران لکھے ۔ راشد) پھیلا ہے سامنے مرے لندن کا مستقَراترا ہے اک جہاز تو اک مائلِ سفر ہے آنے جانے والوں کی اک بھیڑ، اور بہتہیں محوِ انتظارِ عزیزانِ منتظَر ہر روز ہے رواں دواں خلقِ خدا یہاںہے دیکھتی یہ سلسلہ ہر شام ، ہر سحر بیٹھا ہؤا مطار پر میں سوچتا رہااسباق اس نظارے میں کتنے ہیں مستترَ دنیا میں جو بھی آیا، وہ جائے گا ایک دناور جو سفر عدم کا ہے اس سے نہیں مفَر پروانہ ہر بشر کو ملا زندگی کا ہےمنزل قریب اس کی ہے، آئے نہ گو نظر راہِ حیات میں ہیں نشیب و فراز بھیکتنے ہی موڑ آتے ہیں اس رَہ میں پُر خطر کب آئے گی ندا، یہ نہیں جانتا کوئیہوگی کہاں پہ شام، کسی کو نہیں خبر یہ زندگی سفر ہے، سفر زندگی کا نامخوش بخت ہے وہی کہ جو لَوٹے گا با ظفر ہر لمحۂ حیات ہے اس بات کا نقیبطولِ امل کو چھوڑو کہ ہے وقت مختصَر محدود زندگی کا ہے ہر لمحہ مثلِ زرضائع نہ ہو دقیقہ کوئی، یوں کرو بسر منزل کا کچھ پتہ نہیں، سورج ہے ڈھل رہاہمت کرو بلند تو قدموں کو تیز تر راشد ہجومِ خَلق پہ ڈالو ذرا نظردنیا مسافرانِ عدم کا ہے مستقر