دنیا کے کام بے شک کرتا رہوں گا میں بھیلیکن میں جان و دل سے اس یار کا رہوں گا برقی خیال دل میں، سر میں رہے گا سودااس یار کو میں بھولوں اتنا نہ محو ہوں گا چمکوں گا میں فلک پر جیسے ہو کوئی تارابھولوں کو راہ پہ لاوے ایسی میں شمع ہوں گا سورج کی روشنی بھی مدہم ہو جس کے آگےایسا ہی نور حاصل اس نور سے کروں گا عالم کو میں معطر کر دوں گا اس مہک سےخوشبو سے جس کی ہر دم مدہوش میں رہوں گا اخلاق میں میں افضل، علم و ہنر میں اعلیٰاحمدؐ کی رہ پہ چل کر بدر الدجیٰ بنوں گا سارے علوم کا ہاں منبع ہے ذات جس کیاس سے میں علم لے کر دنیا کو آگے دوں گا مجھ میں تڑپ وہ ہو گی بجلی بھی جھینپ جائےدل عشق سے بھروں گا اور بے قرار ہوں گا پھر برق میں بنوں گا جل کر میں خاک ہوں گااکسیر جو بنا دے اکسیر میں وہ ہوں گا جو کچھ کہوں زبان سے ناصر میں کر دکھاؤںہو رحم اے خدایا، تا تیرے فضل پاؤں (کلام حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ۔ حیات ناصر جلداوّل صفحہ۵۸تا۵۹)