حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

اپنے مالوں اور اپنے وقت کو دین کی راہ میں خرچ کرو

آج جہاد کے لئے ہمیں تلوار چلانے کے لئے نہیں بلایا جارہا۔ آج ہمیں تیروں کی بوچھاڑ کے آگے کھڑے ہو کرا سلام کا دفاع کرنے کے لئے نہیں کہا جا رہا۔ آج ہمیں توپ کے گولوں کے آگے کھڑے ہونے کے لئے نہیں کہا جا رہا۔ آج ہم سے جو مطالبہ کیا جا رہا ہے وہ صرف یہ ہے کہ اپنے مالوں کو بھی دین کی راہ میں خرچ کرو، اور اپنے وقت کو بھی دین کی راہ میں خرچ کرو۔ آج ہمیں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے اسلام کی حسین تعلیم کے وہ بے بہا خزانے دے دئیے ہیں جن کی مدد سے ہم دلائل کے ذریعہ سے دشمن کا منہ بند کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔ ان دلائل کے سامنے آج نہ کوئی عیسائی ٹھہر سکتا ہے نہ یہودی، نہ ہندو اور نہ کوئی اور۔ اور جیسا کہ میں نے پہلے کہا ان دلائل کے ذریعے سے ہی ہم معصوم مسلمان امت کو بھی مفاد پرست اور خود غرض اور نام نہاد علماء کے چنگل سے آزاد کروا سکتے ہیں جن کا کام صرف فتنہ پیدا کرنا اور فساد پیدا کرنا ہے۔

… اب تو اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے اپنی طرف بلانے کے لئے راستے بھی آسان کر دئیے ہیں۔ آج اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے دنیا کے کونے کونے میں اپنا پیغام پہنچانے کے لئے ذریعہ اور وسیلہ بھی مہیا کر دیا ہے۔ آج مسلم ٹیلی ویژن احمدیہ کے ذریعہ سے 24گھنٹے یہی کام ہو رہا ہے، 24گھنٹے اس کام کے لئے وقف ہیں۔ پس اگر اپنے علم میں کمی بھی ہو تو اس کے ذریعہ سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ ضرورت توجہ کی ہے۔ لوگوں کے دلوں میں بے چینی پیدا ہو چکی ہے۔ پس ہمیں بھی اس طرف توجہ کرنی چاہئے۔ وسائل بھی میسر ہیں۔ اس لئے درخواست ہے کہ توجہ کریں۔ دنیا میں ہر احمدی اپنے لئے فرض کر لے کہ اس نے سال میں کم از کم ایک یا دو دفعہ ایک یا دو ہفتے تک اس کام کے لئے وقف کرنا ہے۔ یہ میں ایک یا دو دفعہ کم از کم اس لئے کہہ رہا ہوں کہ جب ایک رابطہ ہوتا ہے تو دوبارہ اس کا رابطہ ہونا چاہئے اور پھر نئے میدان بھی مل جاتے ہیں۔ اس لئے اس بارے میں پوری سنجیدگی کے ساتھ تمام طاقتوں کو استعمال کرتے ہوئے اپنے آپ کو ہر ایک کو پیش کرنا چاہئے۔ چاہے وہ ہالینڈ کا احمدی ہو یا جرمنی کا ہو۔ یا بلجیم کا ہو یا فرانس کا ہو یا یورپ کے کسی بھی ملک کا ہو یا دنیا کے کسی بھی ملک کا ہو چاہے گھانا کا ہو افریقہ میں یا بورکینا فاسو کا ہو، کینیڈا کا ہویا امریکہ کا ہو یا ایشیائی کسی ملک کاہو، ہر ایک کو اب اس بار ے میں سنجیدہ ہو جانا چاہئے اگر دنیا کو تباہی سے بچانا ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 4؍جون 2004ء

مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 18؍جون 2004ء صفحہ 6)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button