متفرق شعراء
بیادِ استاذِ ذی وقار میر محمود احمد صاحب ناصر

ہو گئے رخصت جہاں سے وہ معلم ذی وقار
یعنی وہ محمود ناصر، میر صاحب نامدار
میں ہی کیا ہوں گے ہزاروں ان کے شاگردانِ خاص
کوئی گننا بھی اگر چاہے تو نہ ہوں گے شمار
نور کی کرنیں عیاں تھیں ان کے چہرے پر ہمیش
ہر گھڑی پابندِ دیں سیرت سدا تقویٰ شعار
احمدیت اور خلافت سے عقیدت بے مثال
زندگی تھی پارسائی میں مہکتا شاہکار
تھے محدِّث اور محقِّق، مخزنِ علم و عمل
خدمتِ دیں میں کٹی ان کی حیات مستعار
احمدیت کی ترقی کے لیے کوشاں رہے
اور اس مقصد کی خاطر کر دیا تن من نثار
عشق تھا قرآن سے اور اس کے ہر فرمان سے
اس کے باعث ہی رہے دنیا میں ہر دم کامگار
وقف کو ہر دم نبھایا اس طرح جی جان سے
مصلح موعود کی چاہت تھی جس میں آشکار
اے خدا میری دعا ہے تیری قربت میں رہے
یہ مرا پیارا مرا محسن، معلم ذی وقار
(ابنِ کریم)
مزید پڑھیں: ’’خوشا نصیب کہ تم قادیاں میں رہتے ہو‘‘




