{ 2014ء میں سامنے آنے والے چند تکلیف دہ واقعات سے انتخاب} قارئین الفضل کی خدمت می 2015ء کے دوران پاکستان میں احمدیوں کی مخالفت کے متعددواقعات میں سے بعض کا خلاصہ پیش ہے۔اللہ تعالیٰ ہر احمدی کو محض اپنے فضل سے اپنے حفظ وامان میں رکھے، اسیران کی رہائی اورشریروں کی پکڑ کا سامان فرمائے۔ آمین ………………… ربوہ شہر میں مجلسِ احرار کی کانفرنس ربوہ، 24؍ دسمبر2015ء : 12؍ربیع الاوّل کے روز جب عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منائی جاتی ہے مجلسِ احرار نے ربوہ میں ایک ختمِ نبوّت کانفرنس کی اور اس کے بعد ایک بہت بڑا جلوس نکالا۔ 2015ء میں ربوہ میں کافی تعداد میں ختمِ نبوت کانفرنسز ہو چکی ہیں۔ ستمبر اور اکتوبر میں بھی کانفرنسز ہوئی، اب بارہ ربیع الاوّل کے روز بھی احمدیوں کے خلاف ایک کانفرنس کی گئی۔ ربوہ شہر میں آکر کہ جس کی آبادی کا پچانوے فیصد سے زائد حصہ احمدیوں پر مشتمل ہے احمدیوں کے بزرگوں اور بڑوں کو سرِ عام گالیاں دینا ان ملاّؤں کا شیوہ بن چکا ہے۔ اس تمام کارروائی سے احمدیوں کو سخت تکلیف پہنچتی ہے۔ مجلس احرار کے بارہ میں یہ بتاتے چلیں کہ یہ لوگ کچھ عرصہ پہلے ہی دوبارہ منظرِ عام پر آئے ہیں۔ 1953ء میں اینٹی احمدیہ ایجی ٹیشن میں جو اِن کا شرمناک کردار رہا اس کے بعد یہ ایک عرصہ تک خاموشی اختیار کیے رہے۔ ان فسادات پر قائم کیے گئے کمیشن میں ان کے بارہ میں صاف طور پر لکھا گیا ہے کہ احرار کے بارہ میں کمیشن کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتا کیونکہ انہوں نے ایک مذہبی معاملہ کو اور لوگوں کے جذبات کو اپنے ذاتی مفاد کے حصول کے لئے استعمال کیا ہے۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ جماعتِ احمدیہ کی انتظامیہ نے اس کانفرنس سے کافی عرصہ قبل حکومتی انتظامیہ کو ایک خط میں لکھا تھا کہ یہ کانفرنسز ربوہ کے پُرامن شہریوں کی دلآزاری کا باعث بنتی ہیں اس لئے اس کانفرنس کو منعقد کرنے کی اجاز ت نہ دی جائے۔ انتظامیہ کو یہ بھی بتایا گیا کہ مجلس احرار اس موقع پر پاکستان میں کسی اور جگہ پر جلوس نہیں نکالتی۔ لیکن اس کے باوجود احرار کو یہ جلوس نکالنے اور کانفرنس کرنے کی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ بھاری نفری کے ساتھ ان کی حفاظت کے سامان بھی کیے گئے۔ پنجاب کے اردو اخبارات میں اس کانفرنس کی مشہوری کی گئی۔ کانفرنس کے ناظم اعلیٰ عبداللطیف خالد چیمہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں درج تھا ’ختمِ نبوّت کانفرنس میں قادیانیوں کی حقیقت بیان کی جائے گی۔ جلوس کے اختتام پر ہونے والی کانفرنس میں انہیں دعوتِ اسلام دی جائے گی۔‘ اسی طرح ملّاں کفیل بخاری نائب امیر مجلس احرار کا ایک مغلظات پر مبنی مضمون داہنے بازو سے تعلق رکھنے والے اخبار روزنامہ دنیا میں شائع ہوا جس میں اس نے حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے خلاف نامناسب الفاظ استعمال کیے۔ اس جلوس میں پچیس سو سے تین ہزار کے قریب مرد شامل تھے۔ اس جلوس کے نکالنے سے پہلے کانفرنس ہو چکی تھی لیکن اس کے باوجود یہ جلوس ربوہ کے بازار کے عین درمیان ایوانِ محمود کے سامنے رکا اور یہاں پر مقررین نے جماعتِ احمدیہ کے خلاف شعلہ انگیز تقاریر کیں۔ یاد رہے کہ تمام کی تمام تقاریر جھوٹ اور ملمع سازی پر مبنی ہوتی ہیں اور ملّاں صاف اور سیدھی بات کو توڑ مروڑ کر بیان کرنے میں خاص ’مہارت‘ رکھتے ہیں۔ ان تقاریر میں عوام الناس کے جذبات کو مشتعل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔ تقاریر میں کہا گیا: ۔ قادیانی مرتد ہیں اور جہنمی ہیں۔ (ہمزہ) ۔قادیانی انسان بن جائیں ورنہ ہم ایسی تحریک چلائیں گے کہ قادیانی صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے۔ (ہمزہ) ۔ تمام قادیانی مصنوعات اور قادیانیوں سے بائیکاٹ کرو۔ (سید بخاری) ۔قادیانی امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور اسرائیل کے ایجنٹ ہیں۔ قادیانیوں کی ہر قسم کی فنڈنگ یہود کرتے ہیں۔ (ملّاں مجاہد الحسینی) مجلس احرار الاسلام کے پبلک ریلیشنز آفس نے ایک پریس ریلیز جاری کی جسے روزنامہ خبریں اور روزنامہ اسلام اور روزنامہ امّت کے 25؍ دسمبر کے شمارہ میں شائع کیا گیا۔ اس کے کچھ حصے درج ذیل ہیں : ’’سالانہ ختمِ نبوّت کانفرنس اختتام پذیر۔ قادیانیوں کو دعوتِ اسلام چناب نگر میں جلوس نکالا گیا۔ عقیدے کے تحفظ کا عزم۔ ملک کی سلامتی کے لئے خصوصی دعائیں امریکی۔ یورپی سازشیں ناکام بنائی جائیں۔ عطا ء المہیمن بخاری۔ مفتی حسن۔ ضیاء اللہ شاہ۔ فرید پراچہ چنیوٹ (نمائندہ امت) عالمی مجلس احرار اسلام اور تحریک تحفظ ختم نبوّت کے زیر اہتمام چناب نگر کی مرکزی جامع مسجد احرار میں 2روزہ سالانہ ’’ختم نبوت کانفرنس‘‘ اسلام کی سربلندی، عقیدہ ختم نبوتؐ کے لئے پُر عزم جدوجہد اور پاکستان کی سلامتی کے لئے خصوصی دعاؤں کے ساتھ اختتام پذیر ہو گئی۔ کانفرنس کے اختتام پر جلوس نکالا گیا اور ’’قادیانیوں کے ارتدادی مرکز ایوان محمود‘‘ کے سامنے قادیانیوں کو ایک بار پھر اسلام کی دعوت دی گئی… قائد احرار سید عطا المہیمن شاہ بخاری، مولانا مجاہد الحسینی، … مفتی محمد حسن، …سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ… سمیت رہنماؤں اور ممتاز شخصیات نے شرکت و خطاب کیا۔ مقرررین نے کہا …قادیانیوں کے بارے میں نرم گوشہ پاکستان کے لئے زہر قاتل ہے۔ … اکابر احرار کی جدوجہد اور بصیرت کی وجہ سے پاکستان قادیانی اسٹیٹ بننے سے محفوظ رہا…‘‘ جیسا کے اس خبر سے اندازہ ہو رہا ہے احرار کے علاوہ اس کانفرنس میں جماعتِ اسلامی کے ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، جمعیت علماء اسلام کے عبد الخالق ہزاروی، جامعہ امدادیہ کے مفتی محمد، عالمی مجلس تحفظ ختمِ نبوت اور انٹرنیشنل ختم نبوّت موومنٹ کے لیڈرز نے بھی شرکت اور تقاریر کیں۔ تقاریر میں کہا گیا کہ احمدیوں سے ہمدردی پاکستان کے لئے زہر ہے۔ ایک مقرر نے کہا کہ لبرل، سیکولر اور قادیانی لابیاں بین الاقوامی شیطان کی آلہ ٔ کار ہیں۔ اپنے علاقے میں موجود دشمن پر کڑی نظر رکھنا ہو گی۔ اس کانفرنس میں بعض ریزولیوشنز بھی پاس کی گئیں جن میں سے بعض درج ذیل ہیں : ۔’ختم نبوّت‘ کو سکول کے نصاب کا حصہ بنایا جائے۔ ۔ بیرونی مشنز میں تعینات قادیانیوں کو فوری طور پر ملازمت سے فارغ کر دیا جائے۔ ۔ مرتد کی شرعی سزا (قتل) نافذ کی جائے۔ ۔ بلاسفمی سے متعلقہ قوانین صحیح طور پر نافذ نہیں۔ اب تک کسی گستاخ کو سزا نہیں دی گئی۔ گستاخ دندناتے پھرتے ہیں۔ ۔ آئینِ پاکستان کی اسلام اور ختمِ نبوّت سے متعلقہ شقیں خطرہ میں ہیں۔ انتظامیہ کو بہادری کے ساتھ ان شقوں کا دفاع کرنا چاہیے۔ بعض اطلاعات کے مطابق ایک شخص کو جو ایک اور جلوس کا انتظام کروا رہا تھا پولیس نے گرفتار کر لیا کیونکہ اس جلوس کی اجازت انتظامیہ سے حاصل نہیں کی گئی تھی۔ اسے بعد ازاں رہا کر دیا گیا۔ پریس میں اس چیز کا بھی ذکر کیا گیا کہ شیخ عبدالواحد اور سید منیر احمد بخاری نامی افراد برطانیہ میں احراریوں کی سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ …………………… لاہور میں ہونے والے بعض واقعات لاہور؛ نومبر؍ دسمبر 2015ء: لاہور میں رہنے والے ایک احمدی چوہدری عبدالعلی کے ساتھ دو واقعات ہوئے۔ پہلا واقعہ 30؍ نومبر کے روز پیش آیا جب بعض نامعلوم افراد نے عبدالعلی کے گھر کے پچھواڑے ٹوٹی ہوئی قرآنی تختیاں جو کہ پلاسٹک کی تھیں پھینکیں۔ اس کے بعد ایک شخص طاہر نامی ان کے گھرپراپرٹی ڈیلر بن کر آیا۔ اس نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ اپنا گھر فروخت کرنا چاہتے ہیں۔ عبدالعلی اس بات پر محتاط ہو گئے۔ انہیں بہت عجیب لگا کہ انہوں نے کسی سے بھی مکان کی فروخت کے لئے نہیں کہا تو یہ کون خود بخود اس کام کے لئے چلا آیا! ایک دوسرے واقعہ میں 4؍دسمبر کے روز کسی نے سال 2014ء کا کیلنڈر عبدالعلی کی دیوار پر چسپاں کردیا۔ اس کیلنڈر پر قرآنی آیات، مسجد نبویؐ، مسجد حرام اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دستار مبارک کا عکس چھپا ہوا تھا۔ عبدالعلی ان تمام امور کو لے کر کافی محتاط ہیں۔ ختمِ نبوّت کورس داہنے بازو کے اخبار روزنامہ اسلام میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت گلشن راوی یونٹ کے زیرِ اہتمام کروائے جانے والے ایک ختم نبوّت کورس کا اشتہار شائع کیا گیا۔ یہ کورس 24، 25، اور 26دسمبر جامع مسجد بیگمہ خان و مدرہ رحمۃ للعالمین ابو بکر صدیقؓ کالونی 93-C بند رڈ لاہورمیں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے ملاں عبد النعیم کے زیرِ انتظام ہو رہا تھا۔ یہ بھی اعلان کیا گیا کہ ملّاں عبدالقیوم نیازی و دیگر بھی وہاں موجود ہوں گے۔ ختمِ نبوّت کورس میں جھوٹے اور غلط طور پر ’احمدیوں ‘ پر اعتراضات کرنے کے ’گُر‘ سکھائے جاتے ہیں۔ ختمِ نبوت جلوس:اسی اخبار روزنامہ اسلام کے 20؍ دسمبر کے شمارہ میں 12؍ ربیع الاوّل کے روز ایک بجے بعد دوپہر گلشن عمر کالونی، گرین ٹان لاہور سے نکالے جانے والے ایک جلوس کا بھی اشتہار شائع کیا گیا۔ پیر ولی اللہ شاہ بخاری نامی ایک شخص نے عالمی پاسبانِ ختمِ نبوّت اور صوبائی پاکستان مسلم لیگ (نواز) علماء و مشائخ ونگ کی جانب سے اس کانفرنس کے انتظامات کروانے کا اعلان کیا تھا۔ ناظمِ اعلیٰ کا نام علامہ محمد ممتاز اعوان قائد عالمی پاسبانِ ختم نبوّت و کنوینئر تحریک ناموسِ رسالت درج تھا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ فرقہ واریت کو ہوا دینے والے اس جلوس میں کس طرح سیاسی حلقے سرگرم ہیں۔ شالیمار ٹاؤن، لاہور؛ 14؍ نومبر2015ء: عالمی مجلس تحفظ ختم نبوّت نے یہاں ختمِ نبوّت انعام گھر کروایا۔ مولوی اللہ وسایا اور عزیز الرحمٰن ثانی بھی اس میں شامل ہوئے۔ اس میں سکول، کالجز اور مدرسوں کے طلباء میں عالمی تحفظ ختمِ نبوّت کورس میں شامل ہونے پر انعامات دیے گئے تھے۔ یہ کورسز فرقہ واریت کو ہوا دینے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ تین گھنٹے تک جاری رہنے والے اس پروگرام میں دو سو کے قریب افراد شامل تھے۔ پولیس کی نفری بھی یہاں موجود رہی۔ ایسی تقریبات پہلے بھی لاہور شہر میں ہوتی رہی ہیں۔ ان تقریبات میں شامل ہونے والے نوجوان احمدیوں کے خلاف نفرت کے جذبات لے کر اٹھتے ہیں۔ (باقی آئندہ) ………………