https://youtu.be/2K7pV9UBWdw موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ’’جو شخص اس عالم کے ہمّ و غم میں مبتلا ہو رہا ہے اور دوسرے عالم کا اسے کوئی فکر بھی نہیں۔ اگر اسے یکدفعہ ہی پیغام موت آجاو ےتو خیال کرو اس کا کیا حال ہوگا؟ موت تو ایک بازی گاہ ہے ہمیشہ ناگاہ آتی ہے اور جسے آتی ہے وہ یہی سمجھتا ہے کہ میں تو قبل از وقت جاتا ہوں۔ ایسا خیال اسے کیوں پیدا ہوتا ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ چونکہ خیالات اور طرف لگے ہوئے تھے اور وہ اس کے لئے تیار نہ تھا۔ اگر تیاری ہو تو قبل از وقت نہ سمجھے بلکہ ہر وقت اسے قریب اور دروازہ پر یقین کرے۔ اس لئے تمام راستبازوں نے یہی تعلیم دی ہے کہ انسان ہر وقت اپنا محاسبہ کرتا رہے اور آزماتا رہے کہ اگر اس وقت موت آجاوے تو کیا وہ تیار ہے یا نہیں؟ حافظؔ نے کیا اچھا کہا ہے ؎ چو کار عمر ناپیدا است بارے آں اولیٰ کہ روز واقعہ پیش نگار خود باشیم ان کا مطلب یہی ہےکہ ہر وقت تیار اور مستعد رہنا چاہیے۔ اور کسی وقت بھی اس تیاری سے بے فکر اور غافل نہ ہونا چاہیے ورنہ عذاب ہوگا۔‘‘(ملفوظات جلد ہشتم صفحہ ۵۰۔ ایڈیشن۱۹۸۴ء) تفصیل: اس حصہ ملفوظات میں آمدہ فارسی شعر حافظ کا ہے جو کہ مع اعراب واردو ترجمہ پیش ہے۔ چُوکَارِ عُمْر نَاپَیْدَا اَسْت بَارِےْ آںْ اَوْلیٰ کِہْ رُوْزِ وَاقِعِہ پِیْشِ نِگَارِ خُوْد بَاشِیْم ترجمہ: جب عمر کامعاملہ پوشیدہ ہے تو بہتر ہے کہ ہم موت کے آنے کے دن محبوب کے سامنے ہوں۔ لغوی بحث: چُوکَارِ عُمْر(جب عمر کامعاملہ)نَاپَیْدَا اَسْت (پوشیدہ ہے) بَارِےْ آںْ اَوْلیٰ(بہتر ہے یہ) کِہْ (کہ) رُوْزِوَاقِعِہ (موت کے دن) پِیْشِ (سامنے) نِگَارِخُوْد (اپنے محبوب ) بَاشِیْم (ہم ہوں) باشیدن؍بودن (ہونا)مصدر سے مضارع سادہ اول شخص جمع۔ ٭…٭…٭