https://youtu.be/oBwohKK841s از طرف ادارہ الفضل انٹرنیشنل ہم خدام سلسلہ ادارہ الفضل انٹرنیشنل، مکرم فہیم الدین ناصر صاحب ’شہید‘ مبلغ سلسلہ رومانیہ و نمائندہ الفضل انٹرنیشنل کی وفات پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہیں۔ آپ نے مورخہ ۱۴؍ستمبر ۲۰۲۵ء کو رومانیہ میں ہی میدان عمل میں باون سال کی عمر میں کچھ عرصہ کینسر کی بیماری میں مبتلا رہنے کے بعد وفات پائی۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ آپ اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصی تھے۔ آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے پڑدادا حضرت مرزا علم دین صاحب کے ذریعہ سے ہوا جنہوں نے بذریعہ خط حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت کی سعادت حاصل کی۔ آپ ۱۴؍جولائی ۱۹۷۳ء کو مکرم مرزا مجید احمد صاحب مرحوم اور مکرمہ صفیہ بیگم صاحبہ (حال مقیم آسٹریلیا) کے ہاں پیدا ہوئے۔ ۱۹۸۹ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا اور جامعہ احمدیہ میں داخل ہوئے۔ جامعہ میں سات سال تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد یکم جولائی ۱۹۹۶ء کو شاہد کا امتحان پاس کیا اور فارغ التحصیل ہوئے۔ آپ کا ابتدائی تقرر جولائی ۱۹۹۶ء میں نظارت اصلاح و ارشاد مقامی میں ہوا۔ نومبر۱۹۹۷ء میں تفسیر القرآن کے مضمون میں تخصّص کے لیے منظوری ہوئی۔ تخصص کے دوران ہی آپ نے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ نومبر ۲۰۰۱ء میں آپ نے اپنا تخصص مکمل کیا۔ اس کے بعد دسمبر ۲۰۰۱ء تا فروری ۲۰۰۵ء آپ ایڈیشنل نظارت اصلاح و ارشاد دعوت الی اللہ میں خدمت کی توفیق پاتے رہے۔ مارچ ۲۰۰۵ء میں آپ کا تبادلہ وکالت تبشیر تحریک جدید میں ہوا، جس کے تحت آپ ۲؍مارچ ۲۰۰۶ءکو رومانیہ تشریف لے گئے۔ اور تا دمِ وفات وہاں پر ہی خدمتِ دین کی توفیق پاتے رہے۔ امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے (اگست) ۲۰۲۱ء میں آپ کی منظوری بطور نمائندہ الفضل انٹرنیشنل عطا فرمائی جسے آپ نے وقتِ وفات تک نہایت احسن طریق سے نبھایا۔ آپ کی شادی اکتوبر ۱۹۹۸ء میں مکرمہ نصیرہ قمر صاحبہ بنت مکرم مبارک احمد قمر صاحب مرحوم (مربی سلسلہ) کے ساتھ ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو دو بیٹوں مرزا لبید احمد اور مرزا دانش احمد سے نوازا۔ آپ کی نمایاں صفات میں خدا تعالیٰ سے مضبوط تعلق اور اس پر توکل، عبادت کا شوق، دعا کی عادت، صبر و حوصلہ، برداشت، خدمت دین کا شوق اور جذبہ، اپنے فرائض کی ادائیگی کا احساس اور مقررہ وقت پر ہر کام کو مکمل کرنا شامل تھا۔ بروقت نمازوں کی ادائیگی، تہجد اور نوافل پڑھنا ان کا معمول تھا۔ بیماری کی شدت میں بھی نمازوں کی ادائیگی کی طرف توجہ رہی۔ خلافت سے گہرا محبت اور اخلاص کا تعلق تھا۔ ہر ذاتی اور جماعتی کام سے پہلے خلیفہ وقت کی خدمت میں بغرض دعا و راہنمائی لکھتے اور افراد جماعت اور اپنے بچوں کی ہمیشہ اپنے عملی نمونے سے تربیت کرتے۔ بہت سادہ اور عاجز انسان تھے۔ تبلیغ اور جماعت کا تعارف کروانے کا موقع کبھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تھے۔ ہر وقت اپنے ساتھ جماعتی تعارف کا لٹریچر اور فلائرز رکھتے تھے۔ چہرے پر ہر وقت مسکراہٹ رہتی تھی۔ بہت ملنسار تھے۔ آپ کی طبیعت کی وجہ سے ہر کوئی آپ کا گرویدہ ہو جاتا تھا۔ آپ کی وفات کا سن کے مشن ہاؤس کے پاس رہنے والے رومانین ہمسایوں نے روتے ہوئے بڑے صدمے کا اظہار کیا۔ بیماری کے دوران بھی اپنے فرائض منصبی بدستور انجام دیتے رہے یہاں تک کہ وفات سے دو دن پہلے، جبکہ صحت نہایت کمزور تھی سانس لینے میں تنگی اور کھانا پینا مشکل تھا، جماعتی خط و کتابت کرتے رہے۔ مربی صاحب کی رومانین زبان بہت شائستہ اور ادبی تھی۔ آپ رومانین زبان میں قرآن کریم کا ترجمہ مکمل کرنا چاہتے تھے۔ ایک ڈیڑھ پارے کا ترجمہ مکمل کر چکے تھے لیکن دوسرے کاموں کی وجہ سے مزید کام نہیں ہو سکا ، اسی طرح حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کا بھی ترجمہ کر رہے تھے۔ ان کی وصیت تھی کہ انہیں رومانیہ میں ہی دفن کیا جائے تا کہ یہ یاد رہے کہ وہ یہاں رہے اور انہوں نے یہاں رہ کر مثبت تبدیلی پیدا کرنے کی کوشش کی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ جمعہ ۲۶؍ستمبر ۲۰۲۵ء کے آخر پر مکرم فہیم الدین ناصر صاحب مربی سلسلہ کا ذکر خیر فرمانے کے بعد فرمایا : ’’غیر ملک میں دین کی خاطر قربان ہوئے اس لحاظ سے ان کا مقام بھی شہید کا مقام ہی ہے۔ آخری سانس تک اپنے عہد وفا کو نبھایا اور خوب نبھایا۔ ہمیشہ میں نے بھی دیکھا ہے ان کے چہرے پر مسکراہٹ ہی رہتی تھی۔ مولوی عبیداللہ صاحب جو ماریشس میں میدان عمل میں فوت ہو گئے تھے حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کا ذکر کرتے ہوئے جماعت کو بھی نصیحت فرمائی تھی کہ ایسے لوگ شہید ہوتے ہیں اور ہمیں مرحوم سے سبق لینا چاہئے۔ یقیناً فہیم ناصر مرحوم کا بھی ایسا ہی ایک کردار تھا۔ اور یہ نمونہ تھا جو ایک سبق ہے اور خاص طور پر واقفین زندگی کے لیے یہ سبق ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور ان کے بیوی بچوں اور والدہ کو سب کو صبر عطا فرمائے۔‘‘ ان کے پسماندگان میں اہلیہ اور دو بیٹوں کے علاوہ والدہ محترمہ صفیہ مجید صاحبہ، دو بھائی اور چار بہنیں شامل ہیں۔ ادارہ الفضل انٹرنیشنل آپ کی وفات پر سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نیز ان کے اہل و عیال و دیگر لواحقین سے اظہارِ تعزیت کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ کو اس مثالی واقفِ زندگی کا نعم البدل عطا فرمائے اور ان کی قربانیاں قبول کرتے ہوئے رومانیہ میں جلد از جلد امن اور محبت اور بھائی چارے کے مذہب اسلام کے غلبے کے سامان فرمائے۔ آمین ہم ہیں خدام سلسلہ ادارہ الفضل انٹرنیشنل