’’جاتی ہو میری جان خدا حافظ و ناصرمولا ہو نگہبان خدا حافظ و ناصر‘‘ رستوں کی مشقت یہ دعاؤں سے کٹے گیہر موڑ پہ رحمان خدا حافظ و ناصر آندھی ہو اندھیرا ہو ہوا بھی ہو مخالفہونا نہ پریشان خدا حافظ و ناصر جو دھوپ میں صحرا میں مسلسل پڑے چلناگر زاد ہو ایمان خدا حافظ و ناصر ہو حِدّتِ ہجراں نہ کبھی دل پہ مسلّطہو ہمتِ مردان خدا حافظ و ناصر شیطان کے خطرات تمہیں چھو بھی نہ پائیںروشن رہے ایقان خدا حافظ و ناصر یادوں کی کرن دل کو منوّر کیے رکھےتنہائی میں قرآن خدا حافظ و ناصر اسلام کی بیٹی ہو، محمّد کی ہو اُمتدائم رہے یہ دھیان خدا حافظ و ناصر ہے حکم یہ آقا کا کرو علم کی تحصیلبِسرے نہ یہ فرمان خدا حافظ و ناصر جاتی ہو مگر دل سے نہ جاؤ گی کبھی تمہوں وصل کے سامان خدا حافظ و ناصر (تنویراحمدناصر۔ قادیان)