(بر اعظم جنوبی امریکہ کےتازہ حالات و واقعات کا خلاصہ) کیریبین جزائر میں گھر کی خریداری کے عوض شہریت کی پیشکش مشرقی کیریبین میں گھر کی تلاش کرنے والوں کے لیے اب صرف سمندر کے خوبصورت ساحل اور پُرسکون زندگی ہی ایک کشش نہیں ہے بلکہ یہاں گھر خریدنے پر اب پاسپورٹ بھی مل رہے ہیں۔امریکہ میں سیاسی اور سماجی غیریقینی کے سبب کیریبین جزیروں میں اب لوگوں کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ اس خطے میں موجود پانچ جزیرے یعنی ’’اینٹیگوا و باربوڈا، ڈومینیکا، گریناڈا، سینٹ کٹس اور سینٹ لوشیا ‘‘ اب کم از کم دو لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے پر لوگوں کو شہریت بھی دے رہے ہیں۔یہاں آپ گھر خریدیں اور اس کے ساتھ آپ کو ان جزائر کا پاسپورٹ بھی ملے گا جس کے ذریعے آپ برطانیہ اور یورپ کے شینگن ممالک سمیت ۱۵۰ ممالک کا سفر بغیر ویزا کے کر سکتے ہیں۔ مالدار افراد کے لیے یہ جزائر زیادہ پُرکشش اس لیے بھی ہیں کہ یہاں انہیں متعدد ٹیکسز بھی ادا نہیں کرنے پڑیں گے۔ پانچوں کیریبین جزائر وہاں گھر خریدنے والوں کو دیگر ممالک کی شہریت رکھنے کی بھی اجازت دیتے ہیں۔ گھروں کی خریدوفروخت کے کاروبار سے منسلک ’’لگژری لوکیشنز‘‘ کی مالک نادیہ ڈائسن کہتی ہیں کہ اینٹیگوا میں گھروں کی مانگ اچانک بڑھ گئی ہے۔تقریباً ۷۰؍فیصد خریدار یہاں کی شہریت چاہتے ہیں اور ان کی اکثریت کا تعلق امریکہ سے ہے۔ہم ان سے سیاسی گفتگو نہیں کرتے لیکن امریکہ میں سیاسی غیر یقینی یقیناً اس دلچسپی کی بڑی وجہ ہے۔اب سب ہی خریدار کہہ رہے ہیں کہ انہیں شہریت کے ساتھ گھر چاہیے۔اینٹیگوا کے اس پروگرام کے تحت گھر خریدنے والوں کے لیے وہاں رہائش اختیار کرنا لازمی نہیں ہے لیکن کچھ خریدار وہاں رہائش اختیار کر چکے ہیں۔ بڑی تعداد میں غیر ملکی اس کا انتخاب اس لیےکر رہے ہیں کیونکہ یہاں خوبصورت سمندر ہے، دوستانہ مزاج لوگ ہیں اور موسم بھی انتہائی خوشگوار ہوتا ہے۔ لیکن سرمایہ کاری کے عوض شہریت دینے کے ایسے پروگرام اکثر تنازعات کی زد میں بھی رہتے ہیں۔ ۲۰۱۲ء میں پہلی مرتبہ اینٹیگوا کی حکومت نے پاسپورٹ کی فروخت کی سکیم شروع کی تھی۔اس وقت وہاں مظاہرین سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکل آئے تھے۔ اینٹیگوا کی پارلیمنٹ کی سابق سپیکر جزال آئزک کہتی ہیں کہ وہاں قوم پرستی کے جذبات اُبھر آئے تھے، لوگوں کو ایسا محسوس ہوا جیسے ہم اپنی شناخت فروخت کر رہے ہیں، وہ بھی ان لوگوں کو جو ہمیں جانتے نہیں۔بین الاقوامی برادری کو یہ خدشات بھی ہیں کہ نگرانی میں کمزوری کیریبین ممالک میں جرائم پیشہ افراد کی آمد و رفت کو بڑھا دے گی۔یورپی یونین پہلے ہی خبردار کر چکی ہے کہ وہ پاسپورٹ فروخت کرنے والے کیریبین ممالک کے شہریوں کی اپنے ممالک میں بغیر ویزی کے داخلہ بند کرسکتا ہے۔ دوسری جانب امریکہ نے بھی کہا تھا کہ مالی جرائم میں ملوث افراد اور ٹیکس چور کیریبین ممالک کی اس سکیم سے فائدہ اُٹھانے کی کوشش کریں گے ۔ یورپی کمیشن کی ایک ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ پانچ کیریبین جزائر کی شہریت کی سکیموں کی نگرانی کررہے ہیں اور سنہ ۲۰۲۲ء سے ان ممالک کے حکام سے بات چیت بھی جاری ہے۔ تاہم پانچوں کیریبین جزائر شہریت دینے کے معاملے پر کوتاہی برتنے کے دعوؤں پر غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ ڈومینیکا کے وزیرِ اعظم نے اپنے ملک کے پروگرام کو شفاف قرار دیا ہے۔سینٹ لوشیا کے وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ ان کا ملک سرمایہ داروں کو پاسپورٹ دیتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھتا ہے کہ ان کی یہ سکیم غیرقانونی سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہو۔ان جزائر میں پراپرٹی خریدنے کے علاوہ نیشنل ڈویلپمنٹ فنڈ میں چندہ جمع کروا کر بھی شہریت حاصل کی جا سکتی ہے۔ بین الاقوامی دباؤ کے سبب ان جزائر نے خطے میں ایک نیا ریگولیٹر قائم کیا ہے جوکہ پاسپورٹ سکیموں کی نگرانی کر رہا ہے۔ ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم کا ۲۷ رنز پر آؤٹ ہونے کا ریکارڈ کون یقین کر سکتا ہے کہ کبھی کرکٹ کی دنیا پر راج کرنے والی ویسٹ انڈیز کی ٹیم اپنے ہی ہوم گراؤنڈ ’’سبائنا پارک ‘‘ پر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا سب سے کم سکور بناتے بناتے بال بال بچے گی۔اگرچہ ویسٹ انڈیز یہ ریکارڈ بنانے سے تو بچ گئی لیکن اس نے تقریباً اپنی ۱۰۰ سالہ ٹیسٹ کرکٹ تاریخ کا سب سے کم سکور بنانے کا ریکارڈ ضرور اپنے نام کیا ہے۔ کنگسٹن میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلتے ہوئے ویسٹ انڈیز کے سامنے ۲۰۴ رنز کا ہدف تھا اور پوری ٹیم ۱۴.۳ اوورز میں محض ۲۷ رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی۔ ویسٹ انڈیز کی ٹیم نیوزی لینڈ کے ۱۹۵۵ء میں بنائے گئے کم سے کم ۲۶ رنز کا ریکارڈ توڑنے سے بال بال بچی۔ اس تاریخی ہار اور ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا دوسرا پست ترین مجموعہ کیریبین ٹیم کے نام ہونےکے بعد ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ پر اچانک ہنگامی حالت طاری ہو گئی ۔کرکٹ بورڈویسٹ انڈیز کے صدر ڈاکٹر کشور شالو نے ایک ہنگامی میٹنگ بلوائی اور برائن لارا، سر ویوین رچرڈز اور کلائیو لائیڈ جیسے سابق ستاروں کو مدعو کر کے اس زوال سے راہِ نجات کھوجنے کی استدعا کی گئی۔ پیرو کی صدر نے عوام الناس میں انتہائی غیر مقبول ہونے کے باوجود اپنی تنخواہ دوگنی کر دی پیرو کی صدرDina Boluarteنے اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کے باوجود اپنی تنخواہ کو دوگنا کرنے کا حکم نامہ جاری کیا ہے۔اب انہیں ماہانہ(۳۵,۵۰۰ soles) دس ہزار امریکی ڈالر ماہانہ سے زائد ادا کیے جائیں گے ۔ پیرو کے وزیر اقتصادیات نے کہا کہ صدر کی تنخواہ میں اضافہ کرکے خطے کے دیگر سربراہان مملکت کی تنخواہ کے برابر کیا گیا ہے۔ لوگوں نے تنخواہ میں اس اضافے کو’’اشتعال انگیز‘‘ قرار دیا ہے۔ پیرو کے باشندوں میں اس بات پر بہت زیادہ بے چینی پائی جاتی ہے کہ وہ بڑھتے ہوئے جرائم سے نمٹنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ انڈین وزیر اعظم کا دورہ ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹرینڈاڈ اینڈ ٹوباگو کا سرکاری دورہ کیاہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے دورے کے دوران ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کی پارلیمنٹ کی مشترکہ اسمبلی سے بھی خطاب کیا۔ وہ پہلے ہندوستانی وزیر اعظم ہیں جنہیں پورٹ آف اسپین کے’’ریڈ ہاؤس‘‘ میں یہ اعزاز ملا۔ اپنے خطاب کے دوران مودی نے اس عزت افزائی اور مہمان نوازی پر وزیر اعظم کملا پرسادبیسیسار اور دیگر حکومتی اراکین کا شکریہ ادا کیا۔ اس دورے کے دوران انہیں ملک کے اعلیٰ ترین سول ایوارڈOrder of the Republic of Trinidad and Tobago ORTT سے بھی نوازا گیا۔ ٹرینیڈاڈ کی آبادی کا تقریباً ۴۰؍فیصد انڈین نژاد لوگوں پر مشتمل ہے جن کے آباء واجداد نے بھارتی ریاست بہار سے ہجرت کرکے اس علاقے کو اپنا مسکن بنایا۔ متعدد عالمی راہنماؤں کی شرکت کے بغیر برکس کانفرنس برکس ممالک کے سربراہان کا سترھواں اجلاس برازیل کی ریاست ریو ڈی جنیرو میں منعقد ہوا۔ مگر چین، روس اور ایران کےسربراہان بذات خود اس اجلاس میں موجود نہیں تھے۔ ان ممالک کی نمائندگی مختلف حکومتی عہدیداروں نے کی۔ برکس اتحادکا پہلا اجلاس ۲۰۰۹ء میں ہوا تھا اور ابتدائی طور پر صرف برازیل، روس، انڈیا اور چین اس کے رُکن تھے۔ ۲۰۱۰ء میں جنوبی افریقہ بھی اس اتحاد کا رُکن بن گیا۔ گذشتہ برس انڈونیشیا، مصر، ایتھوپیا، ایران اور متحدہ عرب امارات نے بھی اس گروپ میں شمولیت اختیار کی اور اب برکس اتحاد ۱۰؍ممالک پر مشتمل ہے۔دس ممالک پر مشتمل برکس اتحاد کے راہنماؤں نے ایران پر عسکری حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیہ میں ۱۳؍جون کے بعد ایران پر ہونے والے حملوں کی مذمت کے علاوہ اس کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں پائی جانے والی کشیدگی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم سویلین انفراسٹرکچر اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی نگرانی میں چلنے والے پُرامن جوہری مراکز پر جان بوجھ کر کیے گئے حملوں پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔اعلامیہ میں مقبوضہ فلسطینی علاقےکی صورتحال اور غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ فریقین سے مذاکرات کے ذریعے مستقل اور غیرمشروط جنگ بندی کی درخواست کی گئی ہے اور اسرائیلی فوج کے غزہ کی پٹی اور دیگر مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے انخلا اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ سُرینام میں خاتون صدر کی تقریب حلف برداری سُرینام میں ۲۵؍ مئی کو عام انتخابات ہوئے تھے جن میں کوئی بھی سیاسی جماعت واضح اکثر یت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔ متعدد سیاسی پارٹیوں پر مشتمل اتحاد کی نمائندہDr. Jennifer Simons نے جولائی میں صدر مملکت کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ امسال نومبر میں سرینام اپنی آزادی کے پچاس سال مکمل کرے گا اور ملک کی پچاس سالہ تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون نے ملک کی باگ ڈور سنبھالی ہے۔۷۱سالہ ڈاکٹر جینیفر طب کے شعبہ سے تعلق رکھتی ہیں اور ملک کے مختلف ہسپتالوں میں خدمات بجا لانے کے بعد موصوفہ نے سیاست میں قدم رکھا اور قبل ازیں نیشنل اسمبلی کی صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں ادا کر چکی ہیں۔ متعدد ممالک اور عالمی راہنماؤں نے انہیں صدارت کا منصب سنبھالنے پر مبارک باد دی اور نیک تمناؤں کا پیغام بھجوایا ہے۔ ہیٹی، خواتین کے لیے دنیا کا خطرناک ترین ملک عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی ایک تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ ہیٹی اس وقت خواتین کے لیے دنیا کا خطرناک ترین ملک بن چکا ہے۔ ملک میں کئی سالوں سے جاری کشیدگی، خانہ جنگی اور مختلف گروہوں کے درمیان جنگ کے نتیجے میں سب سے زیادہ خواتین متاثر ہو رہی ہیں۔ سینکڑوں بچیاں عصمت دری کے نتیجے میں مائیں بن چکی ہیں اور کوئی ان کا پرسان حال نہیں، ہزاروں عورتیں زنا بالجبر کا شکا ر ہو چکی ہیں اور کوئی ان کا مددگار نہیں۔ خواتین بچوں کا پیٹ بھرنے کے لیے رذیل کاموں پر مجبور ہو چکی ہیں۔ بی بی سی کے نمائندوں نے مختلف مسلح گروہوں کے نمائندوں سے بات چیت کی، انہوں نے اس حقیقت کو قبول کیا کہ واقعی خواتین انتہائی بے امنی کی حالت میں ہیں، مگر انہوں نے یہ بھی اصرار کیا کہ لڑتے وقت ہم پر جنون کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے اور ہم ہر قسم کی نازیبا حرکات کر گزرتی ہیں، مگر بعد میں شرمندگی کا احساس بھی ہوتا ہے۔ ایکواڈور کی ایک بار میں مسلح افراد کے حملے میں سترہ افراد ہلاک ہو گئے ایکواڈور میں ایک بار میں مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں ۱۲؍سالہ بچے سمیت ۱۷؍افرادہلاک ہو گئے اور یہ منشیات کے تشدّد سے تباہ حال ملک میں تازہ ترین اجتماعی فائرنگ کا واقعہ ہے۔ایکواڈور کے اٹارنی جنرل کے دفتر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ اس واقعہ میں ۱۴؍دیگر افراد بھی زخمی ہوئے۔ مقامی پولیس کے مطابق مسلح افراد نے دو پک اپ گاڑیوں میں سفر کیا اور بار میں داخل ہو کر پستول اور رائفلوں سے اندھادھند فائرنگ کی، اور جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والا بچہ گولی لگنے سے گرنے اور مرنے سے پہلے ایک کلومیٹر تک بھاگا تھا۔تفتیش کاروں نے کہا کہ انہیں جائے وقوعہ سے گولیوں کے کم از کم ۴۰ خول ملے ہیں۔ ایکواڈورمنشیات کے اسمگلروں کے درمیان بڑھتے ہوئے تشدّد کی صف اوّل پر رہا ہے۔صدر ڈینیل نوبوا نے گذشتہ سال منظم جرائم کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تھا۔ تب سے یہ قوم خطے میں سب سے زیادہ پرتشدد ملک بن گئی ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ۲۰۲۵ء کے پہلے پانچ مہینوں میں ایکواڈور میں ۴,۰۵۱ قتل ہوئے۔سرکاری ذرائع کے مطابق دنیا کی کوکین کی پیداوار کا تقریباً تین چوتھائی حصہ ایکواڈور سے گزرتا ہے۔ ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: مکتوب ایشیا (جولائی ۲۰۲۵ء)