{ 2015ء میں سامنے آنے والے چند تکلیف دہ واقعات سے انتخاب} قارئین الفضل کی خدمت میں ماہ اکتوبر 2015ء کے دوران پاکستان میں احمدیو ں کی مخالفت کے متعددواقعات میں سے بعض واقعات کا خلاصہ پیش ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر احمدی کو محض اپنے فضل سے اپنے حفظ وامان میں رکھے، اسیران کی رہائی اورشریرو ں کی پکڑ کا سامان فرمائے۔ آمین ………………… کلمہ طیّبہ مٹا دیا گیا چوک داتا زیدکا، ضلع سیالکوٹ؛ اکتوبر 2015: طاہر احمد ملہی چوک داتا زیدکا میں دکان کرتے ہیں۔ ان کے شٹر پر کلمہ طیّبہ کی خوبصورت عبارت تحریر تھی۔ ایک مخالف احمدیت نے پولیس میں یہ درخواست دائر کی کہ طاہر احمد کی دکان کے شٹر سے کلمہ کو مٹا کر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ جماعتِ احمدیہ کے ذمہ دار افراد پر مشتمل ایک وفد علاقہ کے بااثر لوگو ں سے ملا۔ ملاقات میں علاقہ کے باشندو ں کو نفرت انگیز اور امن عامہ میں خلل ڈالنے والی کارروائیو ں سے باز رہنے کی بات کی گئی۔ پولیس نے طاہر احمد کو اپنے ہاتھ سے کلمہ مٹانے کے لئے کہا جس پر انہو ں نے جواب دیا کہ وہ اپنے ہاتھ سے یہ جرأت نہیں کر سکتے۔ ہا ں البتہ اگر پولیس اپنی وردی میں باقاعدہ کارروائی کرتے ہوئے کچھ کرے گی تو وہ راستے میں بالکل حائل نہیں ہو ں گے۔ کسی بد بخت نے رات کے اندھیرے میں کلمہ طیّبہ کو دکان کے شٹر سے مٹا دیا۔ جب احمدی شکایت لے کر پولیس کے پاس گئے تو بجائے اس کے کہ وہ ایسی ’جرأت‘ کرنے والے شخص کو ڈھونڈنے کی کارروائی کرتے انہو ں نے اس کارروائی کے ہو جانے پر گویا شکر ادا کیا! ………………… حکومتِ پنجاب کا دوہرا معیار لاہور: حکومتِ پنجاب کی وزارتِ داخلہ نے 16؍ اکتوبر 2015ء کے اخبار نوائے وقت میں ایک بہت بڑا اشتہار شائع کروایا۔ اس کی عبارت کچھ اس طرح تھی: ’’محرم الحرام کے تقدّس اور مذہبی رواداری کو یقینی بنانے کے لئے کسی عبادت گاہ یا کسی اور جگہ اشتعال انگیز تقاریر یا شرّ انگیزی کی صورت میں اس کے منتظمین/ مالکان کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج کیا جائے گا نیشنل ایکشن پلان کے تحت پنجاب بھر میں مذہبی عدم برداشت اور فرقہ واریت کے خاتمے کے لئے اب تک لاؤڈ سپیکر کے ذریعے مذہبی منافرت پھیلانے والے 1603؍ افراد کو سزائیں وال چاکنگ کے ذریعے شر انگیز مواد کی تشہیر کرنے والے 282؍ افراد کو سزائیں اسلحہ کی نمائش کے ذریعہ خوف و ہراس پھیلانے والے 437؍ افراد کو سزائیں نفرت انگیز تقاریر، شر انگیز مواد کی نشر و اشاعت اور اسلحے کی نمائش کو ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا۔۔ ۔ محرم الحرام کا احترام ہم سب پر فرض محکمہ داخلہ حکومتِ پنجاب‘‘ سوال یہ ہے کہ حکومتی انتظامیہ صرف محرّم کے مہینہ میں ہی اتنی محتاط کیو ں ہے۔ حکومت دیگر مکاتبِ فکر کی حفاظت کے لئے اقدامات کرتی دکھائی کیو ں نہیں دیتی؟ایسے ’مولوی‘ جن کا تسلیم شدہ کام اسلام کے نام پر لوگو ں میں نفرتیں پھیلانا ہے، محرّم کے مہینہ میں متعدد اضلاع میں ان کا داخلہ تک ممنوع ہے یا بعض صورتو ں میں تقاریر کرنے کی بھی اجازت نہیں مگر ربوہ میں جب دل کرتاہے حکومتی انتظامیہ کی اجازت اورباقاعدہ اشیر باد کے ساتھ نہ صرف جماعت احمدیت کی مخالفت پر مبنی جلسے کرتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اشتعال انگیزی کو ’عروج‘پر پہنچاتے ہوئے عوام کے جذبات کواحمدیو ں کے خلاف ابھارتے اور ان میں نفرت پیدا کرتے ہیں۔ اور یہ سب کام علی الاعلان لاؤڈ سپیکرز پر ہوتا ہے۔ قانون تو سب کے لئے مساوی ہوتا ہے۔ ’اشتعال انگیزی‘ اشتعال انگیزی ہی ہوتی ہے چاہے وہ کسی بھی مکتبِ فکر کے خلاف کی جائے۔ ایسی ہی اشتعال انگیزی کے نتیجہ میں سانحہ پشاور، سانحہ گوجرہ، سانحہ لاہور اور سانحہ گوجرانوالہ وغیرہ ہوئے۔ ………………… مُلّا ں اور تحفظ ناموس رسالت ایکٹ پاکستان میں احمدیو ں پر مظالم پر USCIRF کی رپورٹ واشنگٹن: امریکی ادارہ USCIRF(یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجئس فریڈم) نے اپنی سال 2015ء کی رپورٹ میں اس امر کا ذکر کیا ہے کہ پاکستان میں اب تک اہل تشیّع، مسیحی برادری، احمدی مسلمانو ں اور ہندوؤ ں پر مذہب کی آڑ میں مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے بعض مثبت ریمارکس کے باوجود حکومتِ وقت ان لوگو ں کو سیکیورٹی مہیا کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسے لوگ جو اشتعال انگیزی کرتے ہیں ان کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ پاکستان کے بدنامِ زمانہ ’بلاسفمی لاز ‘ اور ’امتناعِ قادیانیت ایکٹ‘ کے سائے میں لوگو ں کی مذہبی آزادی کو سلب کرنے اور ان کو تکالیف پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی رپورٹ کہا گیا ہے کہ سال 2015ء کے دوران متعدد احمدیو ں کو انفرادی طور پر ٹارگٹ کر کے قتل کیا گیا۔ مئی 2014ء میں کینیڈا کی شہریت کے حامل ایک پاکستانی ڈاکٹر کو ان کی فیملی کے سامنے اس وقت قتل کر دیا گیا جب وہ پاکستان میں خدمتِ خلق کے جذبہ کے ساتھ نادارمریضو ں کے علاج کے لئے موجود تھے۔ جولائی میں ایک احمدی خاتون اور ان کی دو معصوم پوتیو ں کو ایک حملہ میں قتل کر دیا گیا۔ دسمبر کے مہینہ میں پاکستان کے ایک مشہور ٹی وی چینل سے ایسا پروگرام نشر کیا گیا جس میں احمدیو ں کو ’ملک دشمن‘ قرار دیا گیا۔ کچھ روز بعد ہی ایک اور احمدی کو قتل کر دیا گیا۔ مزید برآ ں پاکستان کے مختلف علاقو ں میں مقامی پولیس نے احمدیو ں کو مجبور کیا کہ وہ اپنے گھرو ں اور دکانو ں سے قرآنی آیات اور اسلامی عبارات کو مٹائیں۔ اس رپورٹ کے ایک اور سیکشن میں احمدیو ں پر لگائی جانے والی قانونی پابندیو ں کا ذکر کرتے ہوئے تحریر کیاگیا: احمدیو ں پر قانون اور آئین دونو ں کے تحت بہت سخت پابندیا ں لگائی گئی ہیں جس کی وجہ سے باقاعدہ طورپرانتظامیہ کے تعاون کے ساتھ ان سے نارروا سلوک کیا جاتا ہے۔ 2014ء میں پاکستان کے آئین میں ہونے والی دوسری ترمیم کو چالیس سال پورے ہو گئے۔ اس ترمیم کے تحت احمدیو ں کو غیر مسلم قرار دے دیا گیا تھا۔ تعزیراتِ پاکستان میں بھی احمدیو ں پر متعدّد پابندیا ں عائد کر کے ان کی مذہبی آزادی کو سلب کیا گیا ہے۔ ان کا عبادت کرنا یا مذہبی بات کرنا بھی ایک جرم ہے۔ اس رپورٹ کے آخر پر یہ تجاویز دی گئی ہیں کہ پاکستان حکومت پر زور دیاجائے کہ ’بلاسفمی‘یا ’امتناعِ قادیانیت آرڈیننس‘ کے تحت درج کیے جانے والے مقدمات کو دوبارہ سے دیکھا جائے تا کہ معصومو ں پر لگائے جانے والے الزامات کی تلافی ہو سکے۔ نیز یہ کہ ’بلاسفمی لاء‘ کے ساتھ ساتھ ’امتناعِ قادیانیت آرڈیننس‘ جیسی غیر منصفانہ آئینی و قانونی شقو ں کو ختم کیا جائے۔ نیز ’بلاسفمی‘ کے تحت مقدّمات کو ’قابلِ ضمانت‘ قرار دیا جائے اور جھوٹے طور پر الزام عائد کرنے والے شرّپسندو ں کے لئے سزا کا اعلان کیا جائے۔ ………………… وطن عزیز میں ایک طرف اشتعال انگیزی کی روک تھام کے لئے قانونی طور پر اقدامات کرنے کے اشتہارات شائع کیے جارہے ہیں۔ دوسری جانب ملّا ں کو کھلی چھوٹ حاصل ہے کہ وہ جھوٹ اور کذب بیانی سے کام لیتے ہوئے احمدیو ں کے خلاف عوام کے جذبات مشتعل کرنے کے لئے بیانات اخبارات میں شائع کروائیں۔ ملاحظہ ہوروزنامہ نوائے وقت لاہور کی 4؍ نومبر2015ء کی اشاعت سے ایک خبر: ’’چنیوٹ(نامہ نگار) ناموس رسالت ایکٹ کے خلاف بولنے والے اغیار کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔ تحفظ ناموس رسالت ایکٹ میں کسی بھی قسم کی ترمیم و تنسیخ برداشت نہیں کریں گے۔ عقیدہ ختمِ نبوّت اسلام کی روح ہے۔ قادیانی فتنہ ملک و اسلام دشمن قوتو ں کی سازش کا نتیجہ ہے۔ ان خیالا ت کا اظہار عالمی مجلس تحفظ ختمِ نبوّت کے مرکزی ناظم نشر و اشاعت مولانا عزیز الرحمٰن ثانی، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت بنو ں کے امیر مولانا مفتی عظمت اللہ سعدی نے مرکزی ختم نبوّت چناب نگرکے عالمی مجلس ختم نبوت کے مرکزی رہنما مولانا غلام مصطفی سے کیا۔ انہو ں نے کہا کہ امت مسلمہ نے کسی بھی دور میں جھوٹے مدعی نبوت کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ مجاہدین ختم نبوت نے قادیانیو ں کو ہر محاذ پر شکست سے دوچار کیا۔ قادیانی ہر جگہ پر ملکی امیج کو خراب کرنے کے لئے اپنے مذموم حربے استعمال کرتے رہتے ہیں۔ قادیانیو ں کی چالبازیو ں اور ان کے مکر و فریب سے بچنا تمام مسلمانو ں کے لئے ضروری ہے۔ ‘‘