جب درد آنکھ میں کوئی اشکوں میں جائے ڈھلپھر کوہِ ظلم و جور و ستم جائیں سب پگھل جب ذکرِ حسن یارِ ازل محوِ رَقص ہوپھر صحنِ دل کی جھیل میں کھلنے لگیں کنول قرآں میں اَغْلِبَنَّ بشارت لکھی ہوئیپتھر پہ ہے لکیر جو قادر کی ہے اٹل نبیوں کا جانشین خلافت کا ہے نظاماس کا خدا نے اور بنایا نہیں بدل جس نعمتِ عظیم کا وعدہ خدا کا ہےہے شرط مومنین ہوں صالح و باعمل جب منتظر زمین تھی ہو بارشِ کرمپھر آسماں سے وقت پر بھیجا خدا نے جل جو اُٹھ چکی تھی دولتِ ایماں ثریا پرتو کھینچ لایا اُس کو پھر اک فارسی مُغَل نغمہ سرا چمن میں نہیں جب سے عندلیبتب سے کسی بھی شاخ پہ نہ پھول ہے نہ پھل قدرت کو ناپسند کوئی ہوگی ایسی باتتخلیقِ کائنات میں جو ڈال دے خلل کبر و انا کا ناگ خطرناک ہے شدیدسر اس کا اپنے پاؤں کی ایڑی سے دوکچل نَخْوَت مَرَض ہے ایسا جو کہ جان لیوا ہےاس سے بچو یہ آدمی کو جاتی ہے نگل طوفان زلزلے سبھی سیلابی سلسلےپیغام آسماں کا ہے بجنے کو ہے بگل انذار کر کے جا چکا آیا تھا جو نذیرمٹی کا ڈھیر ہوں گے سبھی قصر اور محل سن لو امامِ وقت کو نکلا ہے آفتاباے غافلو کہ آؤ لحافوں سے اب نکل اس دور کا امام ہی ہے امن کا حصاردنیا کی مشکلات کا ہے اس کے پاس حل میدان کا ظفرؔ وہی ہوتا ہے شہسوارگِر جائے جب زمین پہ جاتا ہے جو سنبھل (مبارک احمد ظفرؔ) مزید پڑھیں: خدا نے دی ہے آسمانی شمع اس کے ہاتھ میں