خدا کے نور سے سجا عجیب خوبرو ہے وہیوں حسنِ بے مثال ہے دلوں کی جستجو ہے وہ نگاہ میں حیا بھی ہے سخن بھی دلنواز ہےاُسی کے منتظر ہیں سب، سبھوں کی آرزو ہے وہ ہیں اُس کے حسنِ خُلق کی ہر ایک سمت شہرتیںمحبتوں کا شہر ہے دلوں کی گفتگو ہے وہ ہزار جان وار دوں میں اس کی دید کے لیےمیں ایسا خوش نصیب ہوں کہ میرے رُوبرو ہے وہ خدا نے دی ہے آسمانی شمع اس کے ہاتھ میںہے نور جس کی ذات میں جہاں میں چار سُو ہے وہ (افضل مرزا۔کینیڈا) مزید پڑھیں: جل رہے ہیں بحر و بر، یہ سوچیے