بند گر پرچہ ہوا الفضل کاکم کہاں غلبہ ہوا الفضل کا جوڑتا ہے یہ خلافت سے ہمیںپوچھنا کیا مرتبہ الفضل کا صِدق سے سب اہلِ دل اس کو پڑھیںہے یہی بس مدّعا الفضل کا ہر سطر میں ہے خلافت کی جھلکہر ورق ہے جاں فزا الفضل کا ہیں سبھی مضمون اس کے قیمتیہر شمارہ ہے نیا الفضل کا اور بھی توقیر اس کی بڑھ گئینرخ جب سے طے ہوا الفضل کا مل گیا برقی شماروں میں ہمیںکھو گیا تھا ڈاکیا الفضل کا اب تو رہتا ہے بس اِس کا انتظاردل ہوا ہے مبتلا الفضل کا (تنویر احمد ناصر۔ قادیان) مزید پڑھیں: جو صحابہؓ نے تھی دیکھی وہ کرامت دیکھ لی