جان مانگے تو جان حاضر ہےمان مانگے تو مان حاضر ہے میرے مرشد کے اک اشارے پہمیرا سارا جہان حاضر ہے ہر عدو کے مقابلے کے لیےپیر حاضر جوان حاضر ہے اس کی ابرو کی ایک جنبش پہتیر حاضر کمان حاضر ہے دل ہمہ وقت حاضرِ خدمتجسم اور یہ زبان حاضر ہے عذر کرنا مجھے نہیں آتامیرا سادہ بیان حاضر ہے گھر ہے کیا چیز یہ کسے معلومہاں مگر یہ مکان حاضر ہے (افضل مرزا۔ امریکہ) مزید پڑھیں: صد شمائل ہوئے ہیں جلسے کے