https://youtu.be/7YEqZLjA9rs ٭… گذشتہ اتوار الله تعالیٰ کے فضل سے جلسہ سالانہ یوکے اپنے اختتام کو پہنچا تھا، یہ تین دن بڑی برکتوں والے اور الله تعالیٰ کے فضلوں کو دکھانے والے دن تھے ٭…یہ بھی الله تعالیٰ کے فضلوں میں سے ایک بہت بڑا فضل ہے ، جو اُس نے جماعتِ احمدیہ پر فرمایا ہے کہ ان نئی ایجادات کے ذریعے تمام دنیا کے احمدیوں کو اکٹھا کر دیا ہے، اُمّتِ واحدہ بننے کا یہ نظارہ دنیا میں اور کہیں نظر نہیں آتا ٭…یہ سارے کام ، جو الله تعالیٰ کے فضل سے ہوئے، اِس پر ہمارا کوئی کمال نہیں بلکہ الله تعالیٰ کا فضل ہے ٭… اتنے بڑے پیمانے پر ایک اجتماع کا انتظام، جس میں ہزاروں افراد کئی دنوں تک شریک رہے، یقیناً ایک غیر معمولی کامیابی ہے(ایک مہمان کا تاثر) ٭…مختلف ممالک میں پریس اور میڈیا کے ذریعے کروڑوں افراد تک جلسہ سالانہ کی خبریں پہنچیں ٭… مکرم عبدالکریم جمال جودۃ صاحب آف غزہ فلسطین کا نماز جنازہ غائب خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ یکم اگست ۲۰۲۵ء بمطابق یکم ظہور۱۴۰۴؍ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے اميرالمومنين حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيز نے مورخہ یکم اگست۲۰۲۵ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، يوکے ميں خطبہ جمعہ ارشاد فرمايا جو مسلم ٹيلي وژن احمديہ کے توسط سے پوري دنيا ميں نشرکيا گيا۔جمعہ کي اذان دينےکي سعادت صہیب احمد صاحب (مربی سلسلہ)کے حصے ميں آئي۔ تشہد،تعوذاور سورة الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنےفرمایا: گذشتہ اتوار کو الله تعالیٰ کے فضل سے جلسہ سالانہ یوکے اپنے اختتام کو پہنچا تھا، یہ تین دن بڑی برکتوں والے اور الله تعالیٰ کے فضلوں کو دکھانے والے دن تھے، الله تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ اُس نے ہمیں اِن تین دنوں میں اپنے بے شمار فضلوں سے نوازا اور جلسے کو ہر لحاظ سے بابرکت فرمایا اور جلسہ بخیر و خوبی اختتام کو پہنچا۔الله تعالیٰ کے فضل سے موسم بھی اچھا رہا اور تمام پروگرام بڑی خوش اسلوبی سے اختتام پذیر ہوئے۔ جلسے کی بنیادی کارروائی یعنی تقریروں اور دیگر پروگراموں کےعلاوہ تبلیغی اور معلوماتی لحاظ سے مختلف شعبہ جات نے نمائشوں کی جو ترتیب دی ہوئی تھی، اِس کا بھی الله تعالیٰ کے فضل سے غیروں پر بہت اچھا اثر ہوا، اور احمدیوں کو بھی اکثر لوگوں کو اپنی معلومات میں مزید اضافے کی توفیق ملی۔ اِسی طرح ایم ٹی اے نے بھی جلسے کی کارروائی کے درمیانی وقفوں میں مختلف معلوماتی پروگرام دکھائے اور معلومات دیں، جن کا لوگوں پر بہت اچھا اثر ہوا، دوسرے ممالک میں بیٹھے ہوئے احمدیوں نے بھی اِسے بڑا پسند کیا کہ ہمیں بھی بہت سی نئی باتیں پتا لگیں۔ اور اِسی طرح ایم ٹی اے نے اِس دفعہ دنیا کے تقریباً ۵۶؍ ممالک میں ۱۱۹؍ مراکز کے ساتھ جلسے کو جوڑا۔ اِس رابطے کے ذریعے دونوں طرف سے لوگ ایک دوسرے کو دیکھ سکتے تھے، ہم یہاں سے اُنہیں دیکھ سکتے تھے اور وہ وہاں سے براہِ راست ہمیں دیکھ رہے تھے۔محض ٹی وی کی نشریات نہیں تھیں، جو وہ سن رہے تھے، بلکہ براہِ راست رابطہ بھی تھا۔ جس کا بہت گہرا اور اچھا اثر ہوا۔اِس اثر کو صرف یہاں موجود لوگوں نے ہی محسوس نہیں کیا، بلکہ مختلف ممالک میں بیٹھے جلسہ سننے والوں کے جذبات اور احساسات بھی یہی تھےکہ گویا وہ جلسہ گاہ کی مارکی میں ہی بیٹھے جلسہ سن رہے ہیں، ہزاروں میل دُور بیٹھے تھے، لیکن الله تعالیٰ نے اِس ذریعے سے اُنہیں یوں جلسہ سننے کی توفیق عطا فرمائی کہ وہ خود کو وہیں حاضر محسوس کر رہے تھے۔ پس یہ بھی الله تعالیٰ کے فضلوں میں سے ایک بہت بڑا فضل ہے ، جو اُس نے جماعتِ احمدیہ پر فرمایا ہے کہ ان نئی ایجادات کے ذریعے تمام دنیا کے احمدیوں کو اکٹھا کر دیا ہے، اُمّتِ واحدہ بننے کا یہ نظارہ دنیا میں اور کہیں نظر نہیں آتا۔ اِس دفعہ عمومی طور پر انتظامات بھی گذشتہ سالوں کی نسبت ، اکثر لوگوں نے یہی کہا ہے کہ بہت بہتر تھے اور اکثر نےاِس کا اظہار کیا ہے، یہاں شامل ہونے والوں نے بھی اور ٹی وی پر مختلف ممالک میں پروگرام دیکھنے والوں نے بھی یہ کہا ہے۔ ایک خاص ماحول تھا اور یہ سب الله تعالیٰ کا ایک خاص فضل ہے، جو ہر ایک کو غیر معمولی طور پر محسوس ہو رہا تھا کہ جلسے پر الله تعالیٰ کی خاص برکات نازل ہو رہی ہیں۔ الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم اُس کے شکرگزار بندے بنو، اور جب تم شکرگزاری کرو گے، تو مَیں تمہیں اپنے فضلوں سے اور زیادہ نوازوں گا اور زیادہ فضل تم پر برساؤں گا۔ پس الله تعالیٰ کے فضلوں کا مزید وارث بننے کے لیے شکرگزاری کی ضرورت ہے۔ الله تعالیٰ نے اپنے بارے میں یہ فرمایا ہے کہ یقیناً الله تعالیٰ بہت قدردان اور جاننے والا ہے۔ جب الله تعالیٰ کے لیے شکر کا لفظ استعمال ہوتا ہے تو وہ قدردانی کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ پس الله تعالیٰ شکرگزاروں کی قدر کرتا ہے۔ اور اِس قدر کے نتیجے میں پھر الله تعالیٰ اُن کو اور نوازتا چلا جاتا ہے۔ یہ صرف باتیں نہیں ہونی چاہئیں، بلکہ شکرگزاری کا ایک جذبہ ہونا چاہیے اور یہ جذبہ الله تعالیٰ نے اپنے فضل سے جماعت میں بہت پیدا کیا ہوا ہے، الله تعالیٰ اِسے بڑھاتا چلا جائے۔ یہاں یہ بھی سب شامل ہونےوالوں کو بات یاد رکھنی چاہیے کہ جہاں وہ الله تعالیٰ کا شکر ادا کریں، وہاں کام کرنے والے کارکنان کا بھی شکریہ ادا کریں۔ اِس بات پر شکر کریں کہ کس طرح الله تعالیٰ نے کام کرنے والوں کے کاموں میں آسانیاں پیدا کیں، اُن کی مشکلات کو دُور کیا، اُن کے ہر کام میں بہتری پیدا کی اور اُنہیں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی خدمت کرنے کی توفیق دی اور اِس طرح شاملین کے لیے سہولت کے زیادہ بہتر سامان میسر ہوئے۔ اِس سال الله تعالیٰ کے فضل سےجیسا کہ پہلے مَیں نے جلسے کے آخری دن بتایا تھا کہ ۴۶؍ ہزار سے اوپر حاضری تھی۔ لجنہ کی بعد کی جو رپورٹ ہے، اُس کے اندازےکے مطابق، اُن کی گنتی صحیح طرح شمار نہیں ہوئی جو اُنہوں نے بعد میں اپنی گنتی کی رپورٹ بھیجی ہے اُس کو شامل کیا جائے تو مردوں اور عورتوں کو ملا کر کُل تعداد ۵۰؍ ہزار بن جاتی ہے۔ کیونکہ وہ کہتی ہیں کہ ہم ۲۵؍ ہزار تھیں۔ پس ان ۵۰؍ ہزار شامل ہونے والے لوگوں کو شکرگزار ہونا چاہیے کہ کس طرح الله تعالیٰ نے کام کرنے والوں کے ذریعے اُن کے لیے آسانیاں پیدا کیں، اُنہیں ٹرانسپورٹ کے معاملے میں دقّت پیدا نہیں ہوئی، کھانے کے معاملے میں دقّت پیدا نہیں ہوئی اور جلسے کے پروگرام سننے کے معاملے میں کوئی دقّت پیدا نہیں ہوئی اور اِن کی دیگر مختلف ضروریات پوری ہوتی رہیں۔ پس یہ سارے کام ، جو الله تعالیٰ کے فضل سے ہوئے، اِس پر ہمارا کوئی کمال نہیں بلکہ الله تعالیٰ کا فضل ہے۔ اس پر جہاں کام کرنے والے شکرگزار ہوں، وہ یہ بھی شکرگزاری کریں کہ الله تعالیٰ نے ہمیں توفیق دی اور ہمارے کاموں کے بہتر نتائج فرمائے وہاں شامل ہونے والوں کو بھی شکر گزار ہونا چاہیے کہ الله تعالیٰ نے اُن کے لیے کس طرح سامان مہیا فرمائے کہ بے شمار لوگوں نے جو مختلف طبقوں اور مختلف تعلیمی معیاروں سے تعلق رکھتے تھے، سب نے رات دن ایک کر کے الله تعالیٰ کی رضا کی خاطر رضاکارانہ طور پر اپنی ڈیوٹیاں دیں۔ اِسی طرح کینیڈا اور آسٹریلیا سے بھی خدام بڑی تعداد میں آئے ہوئے تھے، انہوں نے جلسے سے پہلے بھی جلسے کے کام میں مدد کی، جلسے کے دوران میں بھی اور بعد میں بھی وائنڈ اَپ میں مدد کر رہے ہیں، تو الله تعالیٰ اِن سب کو بھی جزا دے۔ ایک حدیثِ قدسی کی روشنی میں حضور انور نے توجہ دلائی کہ الله تعالیٰ تو اپنے بندوں کےاُن کاموں کی اِس قدر، قدر کرتا ہے، جو اُس کی خاطر کیے جا رہے ہوں کہ فرماتا ہے کہ اُن کا شکریہ ادا کرو۔ اور ہم سے بھی یہی چاہتا ہے کہ ہم الله تعالیٰ کے بندوں کے شکرگزار بنیں تاکہ پھر ایک ایسا ماحول پیدا ہو، جو مکمل طور پر شکرگزاری کا ماحول ہو، جس میں ہر طرف سے شکرگذاری ہو رہی ہو۔ اور یہی چیز ہمیں ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے۔ حضور انور نے فرمایا کہ جو تاثرات مجھے ملے ہیں، ایک نہیں ، بلکہ کئی تاثرات ایسے ہیں۔ یہاں آئے ہوئے مہمانوں کے کہ ہم نے مختلف کام کرنے والوں سے پوچھا کہ آپ کیا کام کرتے ہیں، ہمارا خیال تھا کہ شاید وہ کوئی مزدوری وغیرہ کرتے ہوں گے، جس طرح وہ کام کر رہے ہیں، کسی نے بتایا کہ مَیں ایک فرم میں افسر ہوں، کسی نے بتایا کہ مَیں پڑھاتا ہوں، کسی نے کہا کہ مَیں پی ایچ ڈی کا طالب علم ہوں، کسی نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہوئی ہے۔ تو اِس طرح کا جذبہ رکھنے والے موجود ہیں، جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مہمانوں کی خدمت کے لیے اور الله تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو پیش کرتے ہیں۔ یہاں غیر بھی آتے ہیں، مختلف ممالک سے ایسے لوگ آتے ہیں کہ جن کا جماعت سے ابتدائی تعارف ہوتا ہے اور وہ یہ دیکھنے آرہے ہوتے ہیں کہ کیا واقعی یہ لوگ وہی ہیں جو یہ کہتے ہیں؟ اور جب وہ اِن کارکنوں کو، جو مختلف پیشوں سے تعلق رکھتے ہیں، اِس طرح کام کرتے دیکھتے ہیں اور ہر ایک عام مزدوروں والا کام کر رہا ہو تا ہے، تو اِن کو دیکھ کر اِن پر بڑا اثر ہوتا ہے، ایک خاموش تبلیغ ہے، جس کا وہ اظہار بھی کر دیتے ہیں۔ اس طرح جو نئے آنے والےیعنی جماعت میں شامل ہونے والے ہیں یا وہ جو پہلی دفعہ یہاں آتے ہیں، تو اِن کی بھی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔وہ دیکھتے ہیں کہ کس طرح عزت و احترام سے اُن کی مہمان نوازی کی جارہی ہے کس طرح اِن لوگوں سے یہاں کے لوگ پیش آ رہے ہیں، پس یہ بہت اہم چیز ہے اور اِس پر ہم سب کو الله تعالیٰ کا شکرگزار ہونا چاہیے۔ بعد ازاں حضور انور نے اس تناظر میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے غیر از جماعت مہمانوں اور بعض نومبائعین کی جلسہ سالانہ میں شرکت کا ذکر فرمایا، اور خدا تعالیٰ کے فضل سے جلسے کی برکات کے نتیجے میں اُن پر مرتّب ہونے والے نیک اثرات کا تذکرہ کرتے ہوئے متعدد ایمان افروز واقعات بیان فرمائے۔ روڈرک آئرلینڈ کی پولیس فورس کے اسسٹنٹ کمشنر یہاں آئے ہوئے تھے، کہتے ہیں کہ مَیں نے پولیس کمشنر اور ڈویژنل کمانڈر کی حیثیت سے بہت سی سرکاری اور سماجی تقریبات میں حصّہ لیا ہے، لیکن جلسے کے دنوں میں مَیں نے جو دیکھا ہے، وہ ایک واقعی مثالی چیز تھی، تنظیم اور نظم و ضبط کا ایک انمول سبق تھا۔دس ہزار رضاکاروں کی موجودگی ایک عجیب معجزہ تھا۔ ہر کسی نے بے مثال لگن کے ساتھ شانہ بشانہ خدمت کی۔ مَیں نے ایک رضاکار کو دیکھا ، اگرچہ پٹی میں لپٹا ہوا اُس کا ہاتھ زخمی تھا، لیکن مسکراہٹ کے ساتھ دوسروں کی خدمت کر رہا تھا۔ بیلجیم کے ایک مہمان جوکہ انسانی حقوق کی تنظیم ایچ آر ڈبلیو ایف کے نمائندے ہیں، جلسے میں شامل ہوئے، کہتے ہیں کہ ایک غیر معمولی اجتماع کا حصّہ بننا میرے لیے حقیقی خوشی تھی۔ یہ محض ایک یادگار تجربہ ہی نہیں، بلکہ آپ کی گرمجوشی اور عمدہ مہمان نوازی کے باعث ، یہ گہرے اثرات چھوڑنے والا تجربہ بن گیا ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر ایک اجتماع کا انتظام، جس میں ہزاروں افراد کئی دنوں تک شریک رہے، یقیناً ایک غیر معمولی کامیابی ہے۔ رضاکاروں سے گفتگو کے دوران مجھے معلوم ہوا کہ کس طرح ہر شعبہ کئی مہینے قبل سے تیاری کا آغاز کرتا ہے، ذمہ داریاں تفویض کی جاتی ہیں اور افراد کو نہایت واضح طریقہ سے تربیت دی جاتی ہے۔ مجھے صرف انتظامی مہارت نہیں بلکہ اِس کے پیچھے موجود اخلاقی بنیاد بھی متاثر کُن لگی۔ بلغاریہ سے ایک نومبائعہ کہتی ہیں کہ مَیں اپنے گھر میں اکیلی احمدی ہوں ، مَیں نے احمدیت کو بہت گہرائی سے پڑھا اور تین سال کی تحقیق کے بعد قبول کیا، یہ میرا یوکے کا پہلا جلسہ ہے۔ یہ ایک نہایت روحانی جلسہ تھا۔ اگرچہ مَیں طویل عرصے سے اِس موقعے کا انتظار کر رہی تھی کہ یوکے کا جلسہ خود دیکھوں، جو کہ یہاں کا سب سے بڑا جلسہ ہے، کیونکہ خلیفۃ المسیح اِس میں شامل ہوتے ہیں اور خطاب بھی کرتے ہیں۔ کہتی ہیں کہ اِن بابرکت دنوں کے دوران مَیں نے ایک بے مثال روحانی فضا کو محسوس کیا اور اِس کا حصّہ بننے کی توفیق پائی۔ خدا کے فدائیوں کے درمیان رہ کر میرا اپنا تعلق بھی خدا تعالیٰ سے اور مضبوط ہوا، بھائی چارے کا جذبہ اور اعلیٰ اخلاق اور روحانی معیار ، جو ہر پہلو میں نظر آیا میرے دل پر گہرا اثر چھوڑ گیا۔ میرا تجربہ نہایت شاندار رہا اور بہت متاثر کُن تھا کہ کس طرح باریک بینی سے مہمانوں کی سہولت اور آرام کا خیال رکھا گیا۔ میرے لیے سب سے زیادہ اثر انگیز لمحہ وہ تھا جب خلیفۃ المسیح کا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی آمد کے بارے میں خطاب ہوا جس کا وعدہ ہمارے نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ اگرچہ مَیں اِس موضوع پر پہلے بھی غور کر چکی تھی، لیکن خلیفۂ وقت کے الفاظ نے مجھے نئی بصیرت دی ہے اور مجھے نئے زاویے دکھائے ہیں، جو پہلے میرے سامنے نہیں آئے تھے۔ جارجیا سے ایک مہمان کہتے ہیں کہ جلسے کا پُر امن ماحول ، تقاریر اور خلیفہ کے خطابات، روحانیت میں آگے بڑھانے میں بہت بڑا کردار ادا کرتے ہیں اور جمعے کا خطبہ مجھے بڑا اچھا لگا، جس میں مہمان نوازی کے بارے اسلامی تعلیمات کے حوالے سے بتایا گیا۔ اور اِسی طرح خلیفۂ وقت کا عورتوں کا خطاب بھی مجھے بہت اچھا لگا، میرے پر اِس کا بڑا اثر ہوا۔ اور پھر بیعت کا نظارہ، اِس نے مجھے بڑا متاثر کیا۔ ایک عرب سویڈن سے آئی ہیں، کہتی ہیں کہ جلسہ سالانہ ایک وسیع گھر کی مانند ہےجو کہ پوری فیملی کو اپنے اندر سمو لیتا ہے۔ سویڈن میں بہت ہی محدود عرب احمدی ہیں۔ جبکہ جلسہ سالانہ پر جب عرب ٹینٹ کا نام سنتے ہیں ، تو ایک عجیب سکون اور اپنائیت کا احساس ہوتا ہے، اور پھر دیگر عرب بہنوں اور بھائیوں سے مل کر بہت خوشی ہوئی۔ متفرق ایمان افروز تاثرات بیان کرنے کے بعد حضور انور نے فرمایا کہ الله تعالیٰ سب مہمانوں کے جو شامل ہوئے ہیں مزید سینے کھولے اور وہ احمدیت اور حقیقی اسلام کو سمجھنے والے اور زمانے کے امام کو ماننے والے بھی بنیں۔ نومبائعین کو بھی ایمان اور اخلاص میں بڑھاتا رہے۔ اِسی طرح ہر احمدی کو بھی توفیق دے کہ جلسے پر جو اُنہوں نے پرگرام دیکھے، سنے، اِس پر عمل کرنے والے ہوں، اُسے اپنی زندگیوں کا حصّہ بنانے والے ہوں ، دین کو دنیا پر مقدّم کرنے والے ہوں اور یہ جذبہ ہمیشہ قائم رہے۔ جلسہ کی برکات سے ہر احمدی ہمیشہ حصّہ لیتا رہے۔ اور اپنے نفس اور اپنے ماحول کی اصلاح کے لیے بھی بھرپور کوشش کرنے والے ہوں۔ بعد ازاں حضور انور نے فرمایا کہ اِس بارے میں پریس وغیرہ کی رپورٹ بھی مختصر دے دوں۔ جماعتی پریس اینڈ میڈیا سیکشن نے بھی جو کام کیا ہے، اُس کے تحت بھی، آن لائن ویب سائٹ پر تقریبا ً۵۰؍ ملین لوگوں نے دیکھا۔ ۴۹؍ کے قریب ویب سائٹس ہیں۔ پرنٹ میڈیا، اخبارات ہیں، ۱۷؍ آرٹیکل شائع ہوئے۔ ۲۰؍ ملین لوگوں نے دیکھا اورپڑھا۔ ریڈیو پر ۲۵؍ پروگراموں نے جلسے کو کور کیا اور سننے والوں کی تعداد ۲۰؍ ملین تھی۔ ٹی وی پر جلسے کو کوریج دی گئی۔ ٹی وی چینلز کو۵؍ ملین کے قریب دیکھنے والے ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعے سے۱۴؍ ملین تک یہ خبر گئی۔ الله تعالیٰ کے فضل سے سب کو ملایا جائے تو ۱۰۰؍ ملین لوگوں تک یہ خبر پہنچی۔ ایم ٹی اے افریقہ کے ذریعے سے مختلف چینل پر میرے خطابات نشر ہوتے رہے اور ۵۰؍ سے زائد احباب نے جلسہ سالانہ کی نشریات دیکھنے کے بعد بیعت بھی کی۔جلسہ سالانہ کی نشریات۲۲؍ نیشنل اور ریجنل ٹی وی چینلز پر ہوئیں، ۳۰۴؍ گھنٹے کی نشریات ہوئیں اور ۶۵؍ ملین لوگوں تک پیغام پہنچا۔ جلسے کے متعلق ریڈیو سٹیشنز پر ۹۱؍ مختلف رپورٹس نشر ہوئیں، ۱۶؍ ملین تک اِس ذریعے سے پیغام پہنچا۔ اور کہتے ہیں کہ میڈیا آؤٹ لیٹس دوسرے مختلف ذریعے سے ۴۷؍ خبریں نشر ہوئیں اور اِس پر ۱۵۰؍ ملین لوگوں تک پیغام پہنچا۔ خطبہ ثانیہ سے قبل حضور انور نے فرمایا کہ نماز کے بعد مَیں ایک جنازہ غائب بھی پڑھاؤں گا۔ یہ مکرم عبدالکریم جمال جودۃ صاحب غزہ فلسطین کا ہے۔ گذشتہ دنوں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے شہید ہو گئے تھے۔ انا لله و انا الیہ راجعون۔مرحوم کے بھائی کہتے ہیں کہ اِن کی عمر ۴۵؍ سال تھی۔ شادی شدہ تھے۔ چار بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ سب سے بڑے بیٹے کی عمر ۱۶؍ سال ہے۔ سب سے چھوٹے بچے کی عمر اڑھائی سال ہے۔ ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: جلسہ سالانہ برطانیہ ۲۰۲۵ء کی مناسبت سے کارکنان اور مہمانوں کو زرّیں نصائح۔خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۵؍جولائی۲۰۲۵ء