پولیس اہل کاروں نے دو احمدیوں کی قبروں کے کتبے بھی توڑ دیے اور ان کا ملبہ ساتھ لے گئے تھانہ ایمن آباد ضلع گوجرانوالہ کی پولیس نے جماعت احمدیہ کی ستر سال قدیم عبادتگاہ کا محراب مسمار کر دیا نیزدو احمدیوں کی قبروں کے کتبے بھی پولیس اہلکاروں نے توڑ دیے اور ان کا ملبہ ساتھ لے گئے۔ تفصیلات کے مطابق گاؤں بوتالہ شرم سنگھ سے کچھ فاصلہ پر ایک ڈیرہ ’’جموں والے‘‘ واقع ہے جہاں احمدی عبادت گاہ اور قبرستان موجود ہے۔مؤرخہ ۲۸؍ اور ۲۹؍ جولائی ۲۰۲۵ء کی درمیانی شب تقریباً ڈیڑھ بجے تھانہ ایمن آباد ضلع گوجرانوالہ سے دو اہل کار پولیس یونیفارم میں اور دس کے قریب اہلکار سول کپڑوں میں دو پرائیویٹ گاڑیوں و موٹر سائیکل پر ہم راہ ٹریکٹر ٹرالی کے آئے۔ انہوں نے ستر سالہ قدیم احمدی عبادت گاہ کا محراب توڑ نا شروع کیا اور کسی کو قریب نہ آنے دیا۔ علی الصبح چار بجے تک پولیس نے احمدی عبادت گاہ کا محراب مسمار کر کے دیوار بنوادی اور ملبہ وہیں چھوڑ دیا۔ اسی دوران ملحقہ احمدیہ قبرستان میں دو قبروں کے کتبوں کو جن پر مقدس تحریرات تھیں توڑ دیا اور ملبہ ساتھ لے گئے۔ ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان عامر محمود نے تھانہ ایمن آباد ضلع گوجرانوالہ کے پولیس اہل کاروں کے غیر قانونی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے بلاجواز غیر قانونی اقدام کرتے ہوئے ستر سال پرانی احمدی عبادت گاہ کو نقصان پہنچایا ہے جبکہ پولیس کا فرض ہے کہ وہ پاکستان میں بسنے والے تمام شہریوں کی جان ومال اور ہر عقیدے سے وابستہ فرد کی عبادت گاہوں کی حفاظت کرے۔ ترجمان نے پولیس کے اعلیٰ حکام سے واقعہ کا نوٹس لینے اور غیر قانونی طور پر احمدیہ عبادت گاہ کو نقصان پہنچانے والوں اور احمدیوں کی قبروں کی بے حرمتی کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ٭…٭…٭