اک مردِ خدا کی بات مجھے اس دور میں پھر دہرانے دو’’یہ درد رہے گا بن کے دوا تم صبر کرو وقت آنے دو‘‘ پھل صبر و رضا کے اہلِ وفا ہر حال میں میٹھے ہوتے ہیںنفرت کے کڑوے پھل دشمن کھاتا ہے اگر تو کھانے دو دشنام طرازی سبّ و شتم کی گونج فضا میں پھر سے ہےیہ ان کی موت کا ماتم ہے تم ان کو دل بہلانے دو جو صوت فلک سے آئی ہے وہ ہر سو پھیلے گی آخردشمن کو لگانے دو پہرے ان کو دیوار بنانے دو تقدیر خدا منسوخ کرے گی فیصلے ان ایوانوں کےدیمک سے بھرے تکفیر کے ان فتوؤں کو ذرا گل جانے دو اس کرب و بلا کے قصّے کا انجام ابھی تک باقی ہےمیداں میں عدو کو سبقت کا تم جھوٹا جشن منانے دو یہ پیڑ پھلے پھولے گا ظفؔر جو ہم نے لہو سے سینچا ہےہر شاخ ثمر آور هوگی اس خون کو رنگ جمانے دو (مبارک احمد ظفؔر۔ یوکے) مزید پڑھیں: ہمارے دل کی زباں ہیں جلسے