جلسہ سالانہ برطانیہ ۲۰۲۵ء کے موقع پر ادارہ الفضل انٹرنیشنل کا سالنامہ ’’یہ درد رہے گا بن کے دوا تم صبر کرو وقت آنے دو…الٰہی سلسلوں کی مخالفت اور مومنین کی ذمہ داریاں‘‘کے عنوان پر ہے۔ جماعت احمدیہ کی ایک سو چھتیس سالہ تاریخ گواہ ہے کہ تمام تر مخالفتوں کے باوجود جماعت احمدیہ کا قدم خلافت احمدیہ کی قیادت میں آگے سے آگے بڑھتا چلا گیا ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سانحہ لاہور ۲۸؍مئی ۲۰۱۰ء کے بعد جلسہ سالانہ جرمنی پر اپنے ولولہ انگیز اختتامی خطاب میں فرمایا:’’اللہ تعالیٰ کی فعلی شہادتوں اور قبولیتِ دعا کے نظارے دیکھتے ہوئے ہم اس بات پر علی وجہ البصیرت قائم ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائے تو جاتے ہیں لیکن یہ آزمایا جانا سزا نہیں ہوتا بلکہ خدا ایمان کی مضبوطی کے لئے مومنوں کو آزماتا ہے۔ جماعت احمدیہ کی …تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی الٰہی تقدیر کے تحت جماعت پر ابتلاء آیا اللہ تعالیٰ نے جماعت کو ثباتِ قدم عطا فرمایا، دعاؤں کی طرف راغب کیا اور جماعت کی متضرعانہ اور مضطربانہ دعاؤں کو قبول فرماتے ہوئے کامیابیوں کی طرف پہلے سے بڑھ کر رواں دواں کر دیا اور بَشِّرِالصَّابِرِیْن(البقرہ: ۱۵۶)کی خوشخبری کا مصداق بنا دیا۔‘‘ پھر حضور انور ایدہ اللہ نےافراد جماعت کو تسلی دلاتے ہوئے انہیں اپنی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا:’’اے احمدیو! تم اس ظلم پر پریشان نہ ہو کہ الٰہی جماعتوں سے یہی ہمیشہ روا رکھا گیا ہے۔ ان ظالموں کا معاملہ خدا تعالیٰ پر چھوڑو۔ جماعتِ احمدیہ کی ترقی ،جیسا کہ میں نے کہا ہے، نہ پہلے کبھی ان واقعات سے رکی ہے نہ آئندہ انشاء اللہ رکے گی۔ ظالموں کو اللہ تعالیٰ پکڑے گا اور ضرور پکڑے گا… اگر ہم دعاؤں اور استغفار میں اس کا حق ادا کرتے ہوئے جُت گئے۔ اگر ہم نے مسیح محمدی کے ارشادات پر صحیح رنگ میں عمل کیا، وہ تبدیلیاں پیدا کر لیں جو اس زمانے کے امام ہم میں پیدا کرنا چاہتے ہیں۔اپنی راتوں کو دعاؤں سے سجاتے رہے۔ استغفار کے ساتھ خدا تعالیٰ کے حضور جھکتے رہے، تو یہ مخالفتیں اور ظلم جو درحقیقت جماعت کی بنیادوں کو کمزور کرنے کے لئے کی جا رہی ہیں یہ جماعت کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتیں۔ ان مخالفتوں کے پھل یقیناً جماعت کی کامیابی کی صورت میں لگنے ہیں اور ضرور لگنے ہیں اور لگ رہے ہیں اوردنیا کی کوئی طاقت ہزار کوششوں کے باوجود بھی جماعت کو پھلنے پھولنے اور بڑھنے سے نہیں روک سکتی۔اگر ہمارا اپنے معبودِ حقیقی سے تعلق مضبوطی کی طرف بڑھتا چلا جائے تو جماعت کی عظیم کامیابیوں کو ہم اپنی زندگی میں دیکھ سکتے ہیں۔ بڑا احمق ہے دشمن جو یہ سمجھتا ہے کہ ہمارے مالی نقصان ہمیں اپنے دین سے پیچھے ہٹا دیں گے۔ بڑا کم عقل اور خوش فہم ہے ہمارا دشمن جو یہ سمجھتا ہے کہ ہمارے جانی نقصان ہمارے ایمان میں کمزوری پیدا کر دیں گے۔ ہم نے تو یہ نظارے دیکھے ہیں کہ باپ کے شہید ہونے پر اس کے نو دس سالہ بیٹے کو ماں نے اگلے جمعہ مسجد میں جمعہ پڑھنے کے لئے بھیج دیا اور کہا کہ وہیں کھڑے ہو کر جمعہ پڑھنا ہے جہاں تمہارا باپ شہید ہوا تھا تا کہ تمہارے ذہن میں یہ رہے کہ میرا باپ ایک عظیم مقصد کے لئے شہید ہوا تھا، تا کہ تمہیں یہ احساس رہے کہ موت ہمیں اپنے عظیم مقصد کے حصول سے کبھی خوفزدہ نہیں کر سکتی۔ جہاں ایسے بچے پیدا ہوں گے، جہاں ایسی مائیں اپنے بچوں کی تربیت کر رہی ہوں گی وہ قومیں کبھی موت سے ڈرا نہیں کرتیں۔ اور کوئی دشمن ، کوئی دنیاوی طاقت ان کی ترقی کو روک نہیں سکتا۔ یہ مالی اور جانی نقصان ہونے کی اطلاع تو آج سے چودہ سو سال پہلے ہمارے خدا نے ہمیں دے دی تھی اور ہمارے آقا و مطاع حضرت محمد مصطفیٰ، خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے عمل سے اس کی مثالیں بھی قائم فرما دی تھیں اور جب آخرین کو پہلوں سے جوڑا تو یہ واضح کر دیا کہ یہ مثالیں آخرین بھی قائم کریں گے۔ اور پھر بَشِّرِ الصَّاِبرِیْن(البقرہ:۱۵۶) کہہ کر آخرین کو بھی ان قربانیوں کے بدلے جنتوں اور فتوحات کی خوشخبری سنا دی۔ پس ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ ان واقعات نے جو جماعتی قربانی کی صورت میں ہوئے جس طرح پہلے سے بڑھ کر ہمیں خدا تعالیٰ کی طرف راغب کیا ہے، اس جذبے کو، اس ایمانی حرارت کواللہ تعالیٰ کے حضور اپنی آہ و بکا کے عمل کو، اپنے اندر پاک تبدیلیوں کی کوششوں کو کبھی کمزور نہ ہونے دیں، کبھی کمزور نہ ہونے دیں، کبھی اپنے بھائیوں کی قربانی کو مرنے نہ دیںجو اپنی جان کی قربانیاں دے کر ہمیں زندگی کے نئے راستے دکھا گئے۔ اگر ہم نے اپنی سوچوں اور اپنے عملوں کو اس نہج پر چلایا تو خدا تعالیٰ کی غیر معمولی نصرت کے نظارے بھی ہم دیکھیں گے، انشاء اللہ۔ اور اَلَا اِنَّ نَصْرَ اللّٰہِ قَرِیْب(البقرۃ: ۲۱۵)(یاد رکھو کہ اللہ کی مدد یقیناًقریب ہے) کی جاںفزا اور پُرشوکت آواز بھی ہم سنیں گے۔ اور اِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُّبِیْنًا (الفتح: ۲)کی خوشخبری اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے۔ پس خدا کے حضور جھک جائیں اور اپنے خدا کے حضورجو سب طاقتوں کا مالک ہے جو مجیب الدعوات ہے اس طرح چِلّائیں کہ عرش کے کنگرے بھی ہلنے لگیں۔ اللہ تعالیٰ مجھے بھی اور آپ کو بھی ایسی دعاؤں کی توفیق عطا فرمائے۔‘‘(اختتامی خطاب برموقع جلسہ سالانہ جرمنی ۲۰۱۰ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۳۰؍جولائی ۲۰۱۰ء) ترے مکروں سے اَے جاہل! مرا نقصاں نہیں ہرگز کہ یہ جاں آگ میں پڑ کر سلامت آنے والی ہے ٭…٭…٭ جلسہ سالانہ برطانیہ ۲۰۲۵ء کے موقع پر شائع کیا جانے والا الفضل انٹرنیشنل کا سالانہ نمبر بعنوان ’’یہ درد رہے گا بن کے دوا تم صبر کرو وقت آنے دو…الٰہی سلسلوں کی مخالفت اور مومنین کی ذمہ داریاں‘‘۸۸؍صفحات پر مشتمل ہے۔ اس سالانہ نمبر کے لیے الفضل انٹرنیشنل کے چھ شماروں (جلد ۳۲ شمارہ ۱۷۱تا۱۷۶، مورخہ ۲۱تا۲۶؍جولائی) کو یکجا کیا گیا ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ادارے کی اس کاوش کو قبول فرماتے ہوئے اسے افادۂ عام کا موجب بنائے۔ آمین (مدیر)