ایک نہایت ضروری تصحیح مکرم ملک جمیل الرحمٰن رفیق صاحب تحریر کرتے ہیں کہ الفضل انٹر نیشنل ۵؍جولائی ۲۰۲۵ء کے پرچے میں ایک مضمون بعنوان ’’محترم سید میر محمود احمد ناصر صاحب کا ذکرِ خیر‘‘ شائع ہوا ہے جس میں ذکر ہے کہ خاکسار کے والد محترم ملک محمد سلیم صاحب کو حضرت بانی سلسلہ احمدیہ نے اس وقت دیکھا تھا جب خاکسار کے والد محترم شیر خوار بچے تھے ۔ درست یہ ہے کہ اُس وقت خاکسار کے والد صاحب دس بارہ سال کے تھے اور ان کے والدِمحترم (خاکسار کے دادا جان) انہیں حضرت بانی سلسلہ احمدیہ سے ملانے کے لیے جہلم سےلاہور لے کر گئے تھے۔ خاکسار کے والد صاحب کی قبر قطعہ رفقاء میں آخری قبر ہے۔ (۲) خاکسار کے والد صاحب آخری علالت میں ہسپتال میں داخل نہیں ہوئے تھے بلکہ قریباً چار ماہ کا یہ عرصہ خاکسار کے پاس گھر میں ہی تھے۔ مضمون نگار نے آپ کی علالت میں ہسپتال میں ملاقات کا ذکر کیا ہے۔ خاکسار کے والد صاحب کئی بار مختلف وجوہ کی بنا پر ہسپتال میں داخل ہوتے رہے ہیں۔ایک بار ہرنیا کے آپریشن کے سلسلے میں بھی۔ مضمون نگار شاید ان سے کسی اور علالت کے وقت ملے ہوں گے ۔ مگر آخری علالت میں وہ ہسپتال میں داخل نہیں ہوئے تھے۔