از طرف لجنہ اماءاللہ پاکستان مورخہ ۱۶؍مئی ۲۰۲۵ء کو ایک معاند احمدیت نے مکرم ڈاکٹر شیخ محمد محمود صاحب پر ہسپتال میں فائرنگ کی اور آپ جانبر نہ ہوسکے اور جام شہادت نوش کیا۔ انا للہ و انا الیہ راجعون بلانے والا ہے سب سے پیارا اسی پہ اے دل تو جاں فدا کر اس طرح لوگوں کے مسیحا اور ایک فیض رساں وجود سے نہ صرف جماعت بلکہ انسانیت محروم ہوگئی۔ مکرم ڈاکٹرصاحب کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ مکرم سرفراز احمد صاحب دہلویؓ کے ذریعہ ہوا جو ان کے پڑداد ا بابوا عجازحسین صاحب کے بھائی تھے۔ انہیں اور شہید مرحوم کے دادا بابو نذیر احمد صاحب دونوں کو امیر جماعت دہلی کی حیثیت سے خدمت دین کی سعادت ملی۔ مکرم ڈاکٹر صاحب نے ایف سی کالج لاہور سے ایف ایس سی کیا۔ راولپنڈی میڈیکل کالج سے میڈیکل کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد پنجاب سروس کمیشن کا امتحان پاس کیا۔ بعد ازاں ۴سال سروسز ہسپتال اور جناح ہسپتال جیسے سرکاری ہسپتالوں میں خدمت کی۔ ۱۹۹۸ءمیں رائل کالج یوکے کی ممبرشپ اور ۲۰۲۱ء میں فیلو شپ کی اعزازی ڈگری حاصل کی۔ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ دنیا میں کہیں بھی جا سکتے تھے لیکن آپ نے وطن عزیز میں سرگودھا شہر کو مخلوق خدا کی خدمت کی خاطر منتخب کیا اور سرگودھا کے پہلے ماہر امراض معدہ و جگر کی حیثیت سے بے لوث خدمات کیں۔اللہ تعالیٰ نے آپ کے ہاتھ میں شفا رکھی تھی اور کتنے ہی مریض آپ کے دست مسیحائی سے شفا یاب ہوئے۔ اسی شہر میں مذہب کی بنا پر پہلے احمدیت کی وجہ سے سرگودھا کے ہسپتال کے مالک نے آپ سے کام لینے سے معذرت کرلی تو آپ نے دوسری جگہ ملازمت کر لی اور اب اسی شہر میں ناقدر شناس افراد نے آپ پر حملہ کردیا ،جس سے آپ جانبر نہ ہوسکے اور اپنی جان جان آفریں کے سپرد کردی اور شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔ سنہ ۲۰۰۱ء سے باقاعدگی سے فضل عمر ہسپتال ربوہ میں اپنا وقت دیتے اور یوں ۲۴؍سال تا وقت شہادت یہ خدمت بہت احسن طریق سے سرانجام دی۔الحمدللہ دینی علم اور مطالعہ کا بہت شوق رکھتے نیز بطور نائب امیر ضلع جماعتی خدمت کی توفیق پائی۔ احمدیہ میڈیکل ایسوسی ایشن سرگودھا چیپٹر کے ممبر اور صدر بھی تھے۔ جماعتی خدمت کو اعزاز خیال کرتے اور اپنے بچوں کو بھی یہی تلقین کرتے۔ ان کی نمایاں خصوصیات میں خلافت سے فدائیت و عشق کا تعلق نمایاں تھاجس نے ان کی شخصیت میں نکھا ر پیدا کیا تھا۔حضور اقدس کے خطبات نہ صرف سنتے بلکہ اہم نکات درج کرتے۔ اپنے بچوں کو بھی خلافت سے جڑے رہنے کی تلقین کرتے۔ مریضوں کی دیکھ بھال ،مالی اعانت اور فکر و ہمدردی سے ان کا علاج کرتے۔ چندہ جات میںمثالی ادائیگی تھی۔شہادت سے قبل اپنا چندہ وصیت ادا کیا ہوا تھا۔ اللہ تعالیٰ پر کامل توکل تھا۔ ان کی ہر بات کی ابتدا و انتہا اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہوتی۔ بزرگان سلسلہ سے عقیدت کا تعلق تھا ،ضرورت پڑنے پر ان کا نہایت محبت سے علاج کرتے۔ اسی طرح اپنے والدین کے فرائض نہایت فکر سے بغیر کہے ادا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ ان کی بزرگ والدہ کو صبر جمیل عطافرمائے اور خو د ان کا حامی و ناصر ہو۔ اپنے خاندان کے افراد کو باہم جوڑ کر رکھا ہوا تھا۔ عاجزی و انکساری کے پیکر تھے۔ اپنے ساتھ سیکیورٹی گارڈ صرف اس لیے نہ رکھتے کہ میری وجہ سے کسی کی جان نہ چلی جائے۔ آپ ایک نڈر انسان تھے ،کسی مخالفت کی کوئی پروا نہ کرتے۔ لیکن ان حالات کے بدلنے کے لئے اپنے رب کے حضور سر بسجود رہتے۔ آپ کی شخصیت کا اس قدر اچھا اثر تھا کہ جس ہسپتال میں کام کرتے تھے وہاںکی انتظامیہ نے سخت افسوس کا اظہار کیا۔اس کے علاوہ بھی شریف و غیر جانبدار غیر از جماعت نے آپ کی بے مثال خوبیوں کا اعتراف کیا۔ہر آنکھ اس شہادت پر اشکبار ہے۔ سب سے بڑھ کر خراج تحسین ہمارے محبوب امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۳؍مئی ۲۰۲۵ء میں شہید مرحوم کی صفات بیان کرتے ہوئے ان الفاظ میں دعا دی :’’ہماری فریادیں تو اللہ تعالیٰ کے آگے ہیں اور اس کا پورا حق ہمیں ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔اللہ تعالیٰ شہید مرحوم کے درجات بلند فرمائے۔ ان کے لواحقین کو صبر اورحوصلہ عطا فرمائے۔ان کی والدہ بڑی عمر کی ہیں۔ ان کے غم کو بھی ہلکا کرے۔ ان کی بیوی اور ان کے بچے اللہ تعالیٰ سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔‘‘ ہم ممبرات مجلس عاملہ لجنہ اما ء اللہ پاکستان سب سے پہلے اپنے پیارے آقا سیدنا حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدت اقدس میں تعزیت پیش کرتی ہیں۔ نیزشہید مرحوم کے تمام لواحقین خصوصاً آپ کی بزرگ والدہ محترمہ اور اہلیہ مکرمہ امۃالنور صاحبہ جو خود بھی لجنہ اما ء اللہ سرگودھا میں خدمت کی توفیق پارہی ہیں ، سے دلی تعزیت پیش کرتی ہیں اور آپ کے بچوں، ہمشیرگان و دیگر خاندان کے افراد سے اظہار افسوس کرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس خلا کو جو ان کے چلے جانے سے واقع ہوا ہے اپنے فضل سے بھر دے۔ ایسے نافع الناس خدمت کرنے والے وجود جماعت کوعطا فرماتا رہے۔اور ہمارے اس جانے والے شہید بھائی کے درجات بلند سے بلند تر فرماتے ہوئے اپنے قرب خاص سے نوازے۔ آمین