اہتمامِ باعثِ تسکین کرزندگی کو اور بھی غمگین کر وہ بھی آئے گا نمائش دیکھنےاپنے زخموں کی ذرا تزئین کر ہاں جمال و حسن ہیں اس کو پسندتو بھی اپنے درد کو رنگین کر دل کو سب خطرات سے آگاہ رکھعشق چاہے ایک یا دو تین کر میری عزت ہی مجھے دینا فقطلا کے مت دینا کسی سے چھین کر یہ بھی نسخہ ہے سکونِ قلب کاتو ہمیشہ خدمتِ مسکین کر جس سے بڑھ جائے دباؤ خون کایوں نہ لہجے کو کبھی نمکین کر صبر کی تو ماں نے دی ہیں لوریاںتُو مجھے نہ صبر کی تلقین کر حسن و خوشبو لائقِ تعظیم ہیںاحترامِ لالہ و نسرین کر دیکھنے سے پیشتر، کچھ احتیاطاے مرے دیدار کے شوقین، کر کلمۂ توحید پڑھنے کے سواجرم کوئی اور بھی سنگین کر خواہشوں کو مار ڈالا ہے تو پھرجتنی جلدی ہو سکے تدفین کر کہتا ہے ناموس کا قانون بھیاس قدر نہ اب مری توہین کر خود کو سونپا ہے نجیب اُس کو تو پھراُس کی ہر اک بات پر آمین کر (نجیب احمد فہیم) مزید پڑھیں: خدایا یہ سب دُور کر دے بلائیں