(منظوم کلام حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ) وہ قصیدہ مَیں کروں وصفِ مسیحا میں رقمفخر سمجھیں جسے لکھنا بھی مرے دست و قلم میں وہ کامل ہوں کہ سن لے مرے اشعار کو گرپھینک دے جام کو اور چومے مرے پاؤں کو جم میں کسی بحر میں دکھلاؤں جو اپنی تیزیعرفی و ذوق کے بھی دست و زباں ہوویں قلم کھولتا ہوں مَیں زباں وصف میں اس کے یاروجس کے اوصاف حمیدہ نہیں ہوسکتے رقم جان ہے سارے جہاں کی وہ شہِ والا جاہمنبعِ جود و سخا ہے وہ مرا ابرِ کرم وہ نصیبا ہے ترا اے مرے پیارے عیسیٰفخر سمجھیں تری تقلید کو ابنِ مریم فیض پہنچانے کا ہے تو نے اٹھایا بیڑالوگ بھولے ہیں ترے وقت میں نامِ حاتم تاج اقبال کا سر پر ہے مزین تیرےنصرت و فتح کا اڑتا ہے ہوا میں پرچم (کلام محمود صفحہ۱۰۔ ایڈیشن۲۰۰۲ء) مزید پڑھیں: نونہالانِ جماعت مجھے کچھ کہنا ہے