(منظوم کلام حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحب (اصغر) رضی اللہ عنہ) اے قوم احمدی تُو ذرا غور سے تو دیکھدینِ خدا کے واسطے تُو نے ہے کیا کِیا ہے دعوٰئ وراثت اصحابِ مصطفٰیؐان کی طرح بتا تو سہی تُو نے کیا کِیا کن کن مصیبتوں میں وہ ثابت قدم رہےکچھ یاد ہے تمہیں جو صحابہ نے تھا کِیا چُھوٹا وطن عزیز چُھٹے ہمنشیں چُھٹےکفار نے ہر عیش کو ان کے فنا کِیا لُوٹے گئے، شہید ہوئے، راہِ دیں میںسب جان و مال اپنا خدا پر فِدا کیا پرکھا انہیں خدا نے ہزاروں طریق سےلیکن انہوں نے حقِ محبت ادا کیا پروانہ تھے وہ شمع صداقت کے واسطےفرحاں تھی روح گو تنِ خاکی جلا کِیا ہر امتحاں کے وقت وہ ثابت قدم رہےبڑھ بڑھ کے اپنی جاں کو قرباں سدا کِیا راضی خدا تھا ان سے وہ اس کی رضا پہ خوشان عاشقوں نے نفس کو ایسا فنا کِیا اب اپنا اور ان کا تقابل ذرا کروکیا کیا وہ کر گئے ہیں مگر تم نے کیا کِیا وہ کتنے ملک ہیں جنہیں تبلیغ تم نے کیکتنے دلوں کو شرک سے تم نے رہا کِیا اسلام کی اشاعتِ کامل کے فرض کوتمہی کہو کہ تم نے کہاں تک ادا کیا کتنوں نے دین کے لئے دنیا نثار کیکتنوں نے جان و مال کو وقفِ خدا کیا جو مال دے گئے تھے مسیحِ محمدیؐکس کس کو تم نے وہ زرِ خالص عطا کیا حصہ لیا ہے تم نے جو تبلیغِ دین میںاعلان حق جو تم نے ببانگ درا کیا (الفضل انٹرنیشنل جلد ۱۹ شمارہ ۱۰، ۹؍مارچ ۲۰۱۲ء) مزید پڑھیں: نونہالانِ جماعت مجھے کچھ کہنا ہے