اے مسیحا میرے اے میرے دلربا!تیرے انوار کا ذکر ہے جا بجا تیرے انفاس نے زندگی بخش دیعصرِ بیمار کو مل رہی ہے شفا ہر کلی کِھل اُٹھی باغِ اسلام کیتیرے دم سے چلی ایسی باد صبا رفتہ رفتہ ہیں تاریکیاں چھٹ رہیںپھر منور ہوئی تیرے رخ سے فضا تو نے اخلاقِ احمد کو زندہ کیایوں بنایا ہمیں عاشقِ مصطفٰیؐ تجھ کو حاصل تھی تائیدِ ربُّ الوریٰسارے دشمن ترے ہو گئے رو سیاہ روز و شب تیری خدمت میں بیٹھا کیےاہلِ صدق و صفا زمرۂ باوفا میرے گھر بھی مسیحا نے کی روشنیمیرے اجداد نے تیری سن لی صدا میں بھی خادم مسیحا کے پیغام کامیرا جیون بھی اُس کا منادی ہوا (افضل مرزا۔ امریکہ) مزید پڑھیں: ترا ہی نور جھلکتا ہے ذرے ذرے میں