(منظوم کلام حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام) ہے شُکرِ ربِّ عَزّوجَلّ خارج از بیاںجس کے کلام سے ہمیں اس کا مِلا نشاں وہ روشنی جو پاتے ہیں ہم اس کتاب میںہو گی نہیں کبھی وہ ہزار آفتاب میں اس سے ہمارا پاک دل و سینہ ہو گیاوہ اپنے مُنہ کا آپ ہی آئینہ ہو گیا اُس نے درختِ دِل کو معارف کا پھل دیاہر سینہ شک سے دھو دیا ہر دِل بدل دیا اُس سے خدا کا چہرہ نمودار ہو گیاشیطاں کا مکر و وَسوسہ بیکار ہو گیا وہ رہ جو ذاتِ عزّوجل کو دکھاتی ہےوہ رہ جو دِل کو پاک و مُطہّر بناتی ہے وہ رہ جو یار گم شُدہ کو کھینچ لاتی ہےوہ رہ جو جامِ پاک یقیں کا پلاتی ہے وہ رہ جو اس کے ہونے پہ مُحکم دلیل ہےوہ رہ جو اُس کے پانے کی کامل سبیل ہے اُس نے ہر ایک کو وہی رستہ دِکھا دیاجتنے شکوک و شُبہ تھے سب کو مِٹا دیا افسردگی جو سینوں میں تھی دُور ہو گئیظلمت جو تھی دِلوں میں وہ سب نور ہو گئی جو دَور تھا خزاں کا وہ بدلا بہار سےچلنے لگی نسیم عنایاتِ یار سے ( براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد ۲۱ صفحہ ۱۱) مزید پڑھیں: وہ نسخہ بتا جس سے جاگے تُو رات