مہکتے جذبۂ عہدِ شباب سے لکھناجو لکھنا خط اسے شاخِ گلاب سے لکھنا بلا کا حسن ہو اس میں غضب نزاکت ہوحروف اس کی طرح لاجواب سے لکھنا یہ عشق والوں کی دنیا میں اک سند ٹھہرےوفا کے باب سے دل کی کتاب سے لکھنا نہ فرق زیر و زبر کا پڑے نہ شعشے کاحقیقتیں نہ کبھی طرزِ خواب سے لکھنا کہا سنا تو یہ ممکن ہے بھول جائے کوئیسمجھ کے سوچ کے پھر انتخاب سے لکھنا تمام شہر کی دیواریں لڑکھڑانے لگیںکہاں سے سیکھا ہے تم نے شراب سے لکھنا اگر ہو آپ کے لفظوں میں روشنی عابدؔہر ایک سیکھے گا اُس آب و تاب سے لکھنا (پروفیسر مبارک عابدؔ۔ امریکہ)