(جلسہ سالانہ جرمنی کے تیسرے اجلاس میں پڑھی جانے والی پہلی نظم) دنیا کی حرص و آز میں کیا کچھ نہ کرتے ہیںنقصاں جو ایک پیسہ کا دیکھیں تو مرتے ہیں زر سے پیار کرتے ہیں اور دل لگاتے ہیںہوتے ہیں زر کے ایسے کہ بس مر ہی جاتے ہیں جب اپنے دلبروں کو نہ جلدی سے پاتے ہیںکیا کیا نہ اُن کے ہجر میں آنسو بہاتے ہیں پر اُن کو اُس سجن کی طرف کچھ نظر نہیںآنکھیں نہیں ہیں کان نہیں دل میں ڈر نہیں دل میں مگر یہی ہے کہ مرنا نہیں کبھیترک اس عیال و قوم کو کرنا نہیں کبھی اُن کے طریق و دَھرم میں گو لاکھ ہو فسادکیسا ہی ہو عیاں کہ وہ ہے جھوٹ اعتقاد پر تب بھی مانتے ہیں اُسی کو بہر سببکیا حال کر دیا ہے تعصب نے، ہے غضب