(جلسہ سالانہ جرمنی کے پہلے اجلاس میں پڑھی جانے والی پہلی نظم) وہ پیشوا ہمارا جس سے ہے نُور سارانام اُس کا ہے محمدؐ دلبر مرا یہی ہے وہ یارِ لامکانی، وہ دلبرِ نہانیدیکھا ہے ہم نے اُس سے بس رہنما یہی ہے وہ آج شاہِ دیں ہے وہ تاجِ مرسلیں ہےوہ طیّب و امیں ہے اُس کی ثنا یہی ہے حق سے جو حکم آئے اُس نے وہ کر دکھائےجو راز تھے بتائے نعم العطا یہی ہے اُس نُور پر فدا ہوں اُس کا ہی مَیں ہوا ہوںوہ ہے مَیں چیز کیا ہوں بس فیصلہ یہی ہے