متفرق شعراء

’’خوشا نصیب کہ تم قادیاں میں رہتے ہو‘‘

’’خوشا نصیب کہ تم قادیاں میں رہتے ہو‘‘
نگینۂ دل و جانِ جہاں میں رہتے ہو

تمہیں نصیب ہے وہ قربِ مہدیٔ دوراں
کہ تم تو سایۂ لطفِ عیاں میں رہتے ہو

جہاں ہر ایک قدم پر ہے روشنی کی کرن
تم اس زمین پہ ایسی اماں میں رہتے ہو

تمہاری رات ہے تسبیح و نعت سے روشن
تم ایسی نور بھری داستاں میں رہتے ہو

وہی حریمِ محبت، وہی جنوں کا مقام
تم ایک خاکِ درِ مہرباں میں رہتے ہو

تمہیں جو قربِ امامِ زماں نصیب ہوا
اسی بہارِ ازل کے سماں میں رہتے ہو

جہاں پہ نورِ ہدایت اتر کے بستا ہے
تم اس مقامِ صفا کے مکاں میں رہتے ہو

تمہیں ملا ہے شرف ہر قدم پہ برکت کا
تم ایک رحمتِ خاصاں، نشاں میں رہتے ہو

زباں پہ جاری درود اور دل میں شوقِ وصال
تم ایک حلقۂ ذکر و اذاں میں رہتے ہو

جو آفتابِ ہدایت کا تم پہ ہے سایہ
تم اُس کی نور بھری کہکشاں میں رہتے ہو

یہی ہے وقت کا مرکز، یہی ہے دل کا سکوں
تم اک نظیرِ جمالِ جہاں میں رہتے ہو

تمہارا ذکر ہو جیسے بہار کی خوشبو
تم ایک وجد بھری داستاں میں رہتے ہو

تمہیں سلام یہ بشریٰؔ کا صبح و شام ملے
تم اہلِ فضل ہو، تم قادیاں میں رہتے ہو

(بشریٰ سعید عاطف۔ مالٹا)

مزید پڑھیں: کچھ خواب تھے جو آنکھ کے پانی میں مر گئے

Related Articles

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button