جب خود پہ نہ گزرے تو معلوم نہیں ہوتاسرمایۂ غم یکساں مقسوم نہیں ہوتاہاں درد بہلتا ہے کچھ وقت کے مرہم سےکم ہوتا تو ہے لیکن معدوم نہیں ہوتاسچ وہ ہے جو آنکھوں سے آنکھوں میں اترتا ہےالفاظ جو کہتے ہیں مفہوم نہیں ہوتارکھ لیتی ہوں میں خود کو ہر دکھ کی کہانی میںدل یونہی تو رنجیدہ مغموم نہیں ہوتایہ سوچ کے عزت کی ہر لمحہ حفاظت کیہر نیچی نظر والا معصوم نہیں ہوتاالجھے ہوئے رہتے ہیں دنیا کے بکھیڑوں میںکب حکم ہو جانے کا معلوم نہیں ہوتاخاموشی سے سہتی ہوں ہر ظلم زمانے کادل درد کی دولت سے محروم نہیں ہوتا (امۃ الباری ناصر۔امریکہ) مزید پڑھیں: دارالوصال